Maktaba Wahhabi

435 - 413
اس حدیث شریف کے مطابق آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بھول کر نماز نہ پڑھنے والے کے لیے سہولت اور آسانی فرمادی۔ اور یہ آسانی درج ذیل دو پہلوؤں سے ہے: ۱۔ جب بھی بھولی ہوئی نماز یاد آئے،ادا کرلے۔ ۲۔ ادائیگی نماز کے علاوہ اس کے ذمہ اور کوئی کفارہ نہیں۔ امام خطابی رحمہ اللہ تعالیٰ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادِ گرامی:[لاَ کَفَّارَۃَ لَھَا إِلاَّ ذَلِکَ]کی شرح میں تحریر کیا ہے: ’’ ھٰذَا یَحْتَمِلُ وَجْھَیْنِ:أَحْدُھُمَا:أَنَّہُ لَا یُکَفِّرُھَا غَیْرَ قَضَائِھَا، وَالْآخَرُ أَنَّہٗ لاَ یَلْزَمَہٗ فِيْ نِسْیَانِھَا غَرَامَۃٌ وَلاَ صَدَقَۃٌ وَ لاَ زِیَادَۃُ تَضْعِیْفٍ لَھَا، إِنَّمَا یُصَلِّيْ مَا تَرَکَ۔‘‘[1] ’’ اس میں دو باتوں کا احتمال ہے:پہلی بات یہ ہے کہ ادائیگی نماز کے علاوہ اور کوئی چیز اس کا کفارہ نہیں بن سکتی اور دوسری بات یہ ہے کہ نماز بھولنے کی بنا پر اس کے ذمہ کوئی اور جرمانہ، یا صدقہ، یا زیادہ نماز نہیں۔ وہ صرف چھوڑی ہوئی نماز ہی ادا کرے۔‘‘ ۵۔ روزہ میں ازدواجی تعلقات کے کفارہ میں آسانی: امام بخاری اور امام مسلم رحمہما اللہ تعالیٰ نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے کہ انہوں نے بیان کیا: ’’ جَائَ رَجُلٌ إِلَی النَّبِيِّ صلی اللّٰه علیہ وسلم، فَقَالَ:’’ھَلَکْتُ یَا رَسُولَ اللّٰہِ! ‘‘۔ قَالَ:’’ وَمَا أَھْلَکَکَ؟ ‘‘۔ قَالَ:’’ وَقَعْتُ عَلَی امْرَأَتِيْ فِيْ رَمَضَانَ ‘‘۔ قَالَ:’’ ھَلْ تَجِدُ مَا تُعْتِقُ رَقَبَۃً؟ ‘‘۔
Flag Counter