Maktaba Wahhabi

437 - 413
ہو؟ ‘‘ اس نے عرض کیا:’’ نہیں۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیا:’’ کیا ساٹھ مسکینوں کو کھانے کھلانے کی طاقت ہے؟ ‘‘ اس نے عرض کیا:’’ نہیں۔‘‘ انہوں [حضرت انس رضی اللہ عنہ ] نے بیان کیا:’’ پھر وہ بیٹھ گیا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کھجور کا ایک تھیلہ آیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ اس کو صدقہ کردو۔‘‘ اس نے عرض کیا:’’ کیا ہم سے زیادہ فقیر کوئی ہے؟ اس [مدینہ طیبہ] کے دونوں اطراف میں سیاہ پتھریلی زمین کے درمیان اس [صدقہ] کی کسی گھر والوں کو ہم سے زیادہ ضرورت نہیں۔‘‘ نبی صلی اللہ علیہ وسلم [اس قدر] ہنسے،یہاں تک کہ آپ کی ڈاڑھیں ظاہر ہوگئیں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ جاؤ! اپنے گھر والوں [ہی] کو کھلادو۔‘‘ اس حدیث شریف سے یہ بات واضح ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص کے لیے کفارہ کی ادائیگی میں انتہائی سہولت اور آسائش فرمادی۔ گردن آزاد کرنے سے شروع ہوکر بات اس حد تک پہنچ گئی کہ وہ صدقہ کی کھجوروں کا تھیلہ ہی اپنے اہل خانہ کو کھلادے۔ صَلَوَاتُ رَبِّيْ وَسَلاَمُہٗ عَلَیْہِ۔ امت کے لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کس قدر شفیق و مہربان تھے! جَزَاہَ اللّٰہُ تَعَالٰی خَیْر مَاجَزَی نَبِیًّا عَنْ أُمُّتِہٖ۔ حدیث شریف میں دیگر فوائد: حدیث شریف میں موجود دیگر فوائد میں سے دو درج ذیل ہیں : ٭ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی شاگرد کے ساتھ نرمی، اور سمجھانے میں شفقت و عنایت۔[1] ٭ کفارہ کی ادائیگی میں تنگ دست ساتھی کی اعانت۔ امام بخاری رحمہ اللہ تعالیٰ نے اپنی
Flag Counter