Maktaba Wahhabi

446 - 413
٭ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے شاگردوں کی صلاحیتوں سے خوب آگاہ تھے۔ دورانِ تعلیم ان کے حالات کو پیش نظر رکھتے، اپنے لائق اور باصلاحیت طلبہ کی عزت افزائی فرماتے۔ شاگردوں پر اپنے اقوال و افعال کے اثرات کا دھیان رکھتے اور بوقت ضرورت بیان طلب معاملے کے بارے میں وضاحت فرمادیتے۔ علاوہ ازیں ان میں سے غائب ہونے والوں کے بارے میں پوچھتے، اسباب غیاب معلوم ہونے پر بقدر امکان ان کا ازالہ فرماتے۔ ٭ آپ صلی اللہ علیہ وسلم آسانی اور آسائش مہیا کرنے والے معلم تھے۔ حصولِ علم کے لیے آپ نے کوئی لازمی حد اور درجہ مقرر نہ کررکھا تھا، بلکہ ہر شخص کو اپنی بساط کے مطابق علم حاصل کرنے کی ترغیب دیتے۔ اپیل: راقم السطور اس موقع کو غنیمت جانتے ہوئے اپیل کرتا ہے: ۱۔ روئے زمین کے تمام اہل اسلام،بلکہ تمام بنی نوع انسان سے کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت طیبہ کو پڑھیں، اس پر غوروفکر کریں۔ قیامت تک آنے والی پوری انسانیت کے لیے اس میں رشد و ہدایت اور دنیا و آخرت کی سعادت اور کامیابی ہے، کیونکہ خود اللہ رب العالمین نے انہیں [اسوۂ حسنہ] یعنی بہترین نمونہ قرار دیا ہے۔ ۲۔ مشرق و مغرب کے ارباب تعلیم اپنے کلیات تربیۃ (Colleges of Education) میں [نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت معلم] کو بطور مضمون [Subject] شامل کریں۔ ۳۔ دنیا کے تمام معلّمین اور معلّمات اپنی تعلیمی زندگی میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اسوۂ حسنہ کو اپنائیں، کیونکہ وہ مخلوق میں اعلیٰ ترین معلم ہیں۔ رَبّ حَيُّ وَقَیُّوْمُ سے عاجزانہ التجا ہے کہ وہ مجھ ناکارے اور تعلیم سے وابستہ تمام
Flag Counter