Maktaba Wahhabi

78 - 413
طلب کرو۔ یہ بات اچھی طرح سمجھ لو کہ اگر ساری امت تمہیں کچھ نفع پہچانے کے لیے متفق ہو جائے،تو تمہیں اسی قدر نفع پہنچے گا،جو اللہ تعالیٰ نے تمہارے لیے لکھ دیا ہے اور اگر سب لوگ تمہیں کچھ ضرر پہنچانے کے لیے متحد ہو جائیں،تو اسی قدر تمہیں نقصان پہنچاسکیں گے جو اللہ تعالیٰ نے تمہارے لیے تحریر کر رکھا ہے۔ قلموں کو اٹھا لیا گیا اور صحیفے خشک ہو گئے۔‘‘ اس حدیث شریف میں ہم دیکھتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہا کو اس وقت تعلیم دیجب وہ سنِ بلوغت کو بھی نہیں پہنچے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں [ یَا غُلامُ ]کہہ کر پکارااور اس مقام پر غلام سے مراد جیسا کہ ملا علی القاری نے بیان کیا ہی چھوٹا لڑکا ہے، نہ کہ مملوک۔ حدیث شریف میں دیگر فوائد: ٭ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے راستے میں سلسلہ تعلیم کو جاری فرمایا۔ ٭ تعلیم دینے سے پیشتر ابن عباس رضی اللہ عنہما کی توجہ مکمل طور پر اپنی طرف مبذول کروانے کے لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں [ یا غلام ] کے الفاظ سے پکارااور پھر فرمایا:[ یقینا میں تجھے چند باتوں کی تعلیم دینے لگا ہوں ]۔ ۸۔عورتوں کو تعلیم : ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خواتین کی تعلیم کا خاص اہتمام فرمایا کرتے تھے۔ اس سلسلے میں تین مثالیں ذیل میں پیش کی جا رہی ہیں : ۱۔حدیث ابن عباس رضی اللہ عنہا : امام بخاری رحمہ اللہ تعالیٰ نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہا سے روایت نقل کی ہے کہ انہوں نے بیان کیا :
Flag Counter