Maktaba Wahhabi

87 - 413
پکارا۔ سلسلۂ تعلیم میں اس کی اہمیت اہل فہم و نظر سے مخفی نہیں۔[1] ٭ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی زوجہ محترمہ کو تعلیم دینے کا اہتمام فرمایا۔[2] ۳۔ شفقتِ مادری کے مشاہدہ پر رحمت الٰہیہ کا بیان: امام بخاری اور امام مسلم رحمہما اللہ تعالیٰ نے حضرت عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے کہ انہوں نے بیان کیا : ’’ قَدِمَ عَلَی النَّبِیِّ صلی اللّٰه علیہ وسلم سَبْيٌ، فَإِذَا امْرَأَۃٌ مِنَ السَّبيِ تَحَلَّبَ ثَدْیُھَا تَسْقِي، إِذَا وَجَدَتْ صَبِیًّا فِي السَّبْيِ أَخَذَتْہُ، فَأَلْصَقَتْہُ بِبَطْنِھَا، وَأَرْضَعَتْہُ۔ فَقَالَ لَنَا النَّبِيُّ صلی اللّٰه علیہ وسلم :’’ أَ تَرَوْنَ ھٰذِہِ طَارِحَۃً وَلَدَھَا فِي النَّارِ؟‘‘۔ قُلْنَا:’’ لَا، وَھِیَ تَقْدِرُ عَلَی أَنْ لَا تَطْرَحَہُ‘‘۔ فَقَالَ :’’ لَلّٰہُ أَرْحَمُ بِعِبَادِہِ مِنْ ھٰذِہٖ بِوَلَدِھَا‘‘۔[3] ’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کچھ قیدی آئے، قیدیوں میں ایک عورت تھی جس کا پستان دودھ سے بھرا ہوا تھا اور وہ دودھ پلاتی تھی۔[4]اتنے میں اس کو قیدیوں میں [اپنا] بچہ ملا تو اس نے [ جھٹ ] اپنے پیٹ سے لگایا اور
Flag Counter