Maktaba Wahhabi

88 - 413
اس کو دودھ پلانے لگی، تو [اس موقع پر] نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں فرمایا:’’کیا تم خیال کر سکتے ہو کہ یہ عورت اپنے بچے کو آگ میں ڈال سکتی ہے؟‘‘ ہم نے عرض کیا :’’ نہیں، جب تک کہ اس کو یہ قدرت حاصل ہو کہ یہ اپنے بچے کو آگ میں نہ پھینکے۔‘‘ اس پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ جس قدریہ عورت اپنے بچے پر مہربان ہے یقینا اللہ تعالیٰ اس سے بھی زیادہ اپنے بندوں پر رحم کرنے والا ہے۔‘‘ اس حدیث شریف سے یہ بات واضح ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ماں کی اپنے بچے سے شدید شفقت اور تعلق کے مشاہدہ کے موقع پر حضرات صحابہ کے لیے رحمت الٰہیہ کو بیان فرمایا۔ حدیث شریف میں دیگرفوائد: ٭ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے کی بیان کی جانے والی بات کی طرف صحابہ کی مکمل توجہ مبذول کروانے کی خاطر اسلوب استفہام استعمال فرمایا۔[1] ٭ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رحمت الٰہیہ کو مثال سے بیان فرمایا۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ تعالیٰ نے شرح حدیث میں تحریر کیا ہے: ’’ وَفِیْہِ ضَرْبُ الْمَثَلِ بِمَا یُدْرَکُ بِالْحَوَاسِ لِمَا لَا یُدْرِکُ بِھَا لِتَحْصِیْلِ مَعْرِفَۃِ الشَّیْئِ عَلَی وَجْھِہٖ، وَإِنْ کَانَ الَّذِيْ ضُرِبَ بِہِ الْمَثَلُ لَا یُحَادُ بِحَقِیْقَتِہٖ لِأَنَّ رَحْمَۃ اللّٰہِ لَا تُدْرَکُ بِالْعَقْلِ، وَمَعَ ذَلِکَ فَقَرَّبَھَا النَّبِيُّ صلی اللّٰه علیہ وسلم بِحَالِ الْمَرْأَۃِ الْمَذْکُوْرَۃِ۔‘‘[2] ’’ اس میں غیر محسوس حقیقت کو اچھی طرح سمجھانے کی غرض سے محسوس چیز کی
Flag Counter