Maktaba Wahhabi

98 - 413
’’میں اور قبیلہ بنو عامر کے دو اشخاص نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے، تو آپ نے فرمایا:’’تم کون ہو؟‘‘ ہم نے عرض کیا:’’بنو عامر سے۔‘‘ تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’تمہیں خوش آمدید! تم مجھ سے ہو۔‘‘ اس حدیث شریف سے واضح ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان تینوں کو خوش آمدید کہا۔ کس قدر بخت والے تھے وہ خوش نصیب! ذٰلِکَ فَضْلُ اللّٰہِ یُؤْتِیْہِ مَنْ یَّشَآئُ وَاللّٰہُ ذُوالْفَضْلِ الْعَظِیْمِ۔ اَللّٰھُمَّ لَا تَحْرِمْنَا مِّنْ مُرَافَقَۃِ نَبِـیِّکَ مُحَمَّدٍ صلی اللّٰه علیہ وسلم فِي جَنَّاتِ الْخُلْدِ۔ إِنَّکَ سَمِیْعٌ مُجِیْبٌ۔[1] علاوہ ازیں امام ابن حبان رحمہ اللہ تعالیٰ نے اس حدیث پر عنوان بایں الفاظ تحریر کیا ہے: [ذِکْرُ مَدْحِ الْمُصْطَفیٰ صلی اللّٰه علیہ وسلم بَنِيْ عَامِرٍ] [2] [مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے بنو عامر کی تعریف کرنے کا ذکر] حدیث شریف میں فائدہ دیگر: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے آنے والوں سے سب سے پہلے یہ دریافت فرمایا کہ وہ کون ہیں ؟ تاکہ ان کی کیفیت و حیثیت کے مطابق ان سے گفتگو اور معاملہ کیا جا سکے۔[3] صحابہ کو طلبہ کا خیر مقدم کرنے کا حکم: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نہ صرف طلبہ کا خود خیر مقدم کرتے، بلکہ آپ نے اسی بات کا حکم اپنے صحابہ کو بھی دیا۔ امام ابن ماجہ رحمہ اللہ تعالیٰ نے حضرت ابو سعید الخدری رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے اور انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ یقینا آپ نے فرمایا:
Flag Counter