Maktaba Wahhabi

108 - 215
کرو گے؟ صبح کی قضا شدہ سنتوں کا وقت: (۷۲)’’عن محمد بن ابراھیم عن قیس بن عمر وقال النبی صلی اللّٰه علیہ وسلم رجلا یصلی بعد صلوۃ الصبح رکعتین فقال رسول صلی اللّٰه علیہ وسلم صلوۃ الصبح رکعتین رکعتین فقال الرجل انی لم اکن صلیت الرکعتین اللتین قبلھمافصلیتھما الا ن فکست رسول اللّٰہ صلی اللّٰه علیہ وسلم ‘‘ ترجمہ:’’یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز فجر سے فارغ ہونے کے بعد ایک صحابی کو دو رکعتیں پڑہتے ہوئے دیکھا تو فرمایا کہ نماز صبح تو دو ہی رکعت ہے اس نے جواب دیا کہ دو فرض صبح سے پہلے جو دو سنتیں ہیں میں نے نہیں پڑہیں تھیں وہ میں نے اب ادا کیں ہی یہ سن کر حضور صلی اللہ علیہ وسلم خاموش ہو گئے ‘‘ (رواہ ابوداؤد،مشکوۃ،ج۱،کتاب الصلوۃ،باب اوقات النہی،ص۹۵) ترمذی میں ہے کہ آپ نے فرمایا پھر کوئی حرج نہیں۔یہ حدیث کھلی دلیل ہے کہ جس شخص سے دو سنتیں چھوٹ گئی ہوں وہ بعد از فرض انہیں ادا کر سکتا ہے۔لیکن حنفی مذہب اسے نہیں مانتا۔وہ کہتا ہے کہ اگر صبح کی سنتیں کسی کی چھوٹ گئی ہوں وہ بعد از فرض سورج نکلنے سے پہلے نہیں پڑھ سکتا۔چنانچہ ’’ہدایہ،جلد اول،ص۱۳۲ کتاب الصلوۃ باب اوراک الفرضیہ‘‘میں لکھا ہے: ’’اذا فاتتہ رکعتا الفجر لا یقضیھما قبل طلوع الفجر‘‘ ترجمہ:’’یعنی جب کسی کی فجر کی دو سنتیں چھوٹ جائیں تو وہ انہیں
Flag Counter