Maktaba Wahhabi

124 - 215
رسول اللّٰہ صلی اللّٰه علیہ وسلم امراۃ ماتت فی نفاسھا فقام وسطھا‘‘ ترجمہ:’’یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نفاس نے مری ہوئی ایک عورت کے جنازے کی نماز پڑھائی تو اس کے درمیان کی جگہ کھڑے ہوئے ‘‘ (متفق علیہ،مشکوۃ جلد اول،ص۱۴۵،کتاب الجنائز،باب المشی بالجنائز) ظاہر ہے کہ امام کو عورت کے جنازے کی نماز کے پڑھانے کے لئے جنازے کے درمیان کی جگہ کھڑا ہونا چاہیئے لیکن حنفی مذہب اسے نہیں مانتا وہ کہتا ہے: ’’ویقوم الذی یصلی علی الرجل والمراۃ بحذاء الصدر‘‘ ترجمہ:’’یعنی مرد و عورت دونوں کے جنازے کی نماز میں امام کو ان کے سینے کے بالمقابل کھڑاہونا چاہیئے ‘‘(ہدایہ،ج۱،ص۱۶۱،کتاب الصلوۃ،فصل فی الصلوۃ علی المیت) مرد کے جنازے کی نماز: (۹۰)’’عن نافع ابی غالب قال صلیت مع انس بن مالک علیٰ جنازۃ رجل فقام حیال راسہ الخ‘‘ ترجمہ:’’یعنی سیدن انس رضی اللہ عنہ مرد کے جنازے کی نماز پڑھاتے ہوئے اس کے سر کے مقابل کھڑے ہوئے‘‘ (رواہ الترمذی وابن ماجہ،مشکوۃ جلد اول،ص۱۴۷،باب المشی،بالجنائز کتاب الجنائز) حنفی مذہب اس حدیث کو بھی نہیں مانتا اوپر کے نمبر میں ہدایہ کی عبارت موجود ہے پڑھ لیجئے،حکم مذہب حنفی یہ ہے کہ سینے کے مقابل کھڑا ہو پس اے حنفی بھائیو!اب کیا مانو گے؟حدیث کا حکم؟یا فقہ کا حکم؟
Flag Counter