Maktaba Wahhabi

30 - 103
حاصل کئے۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے ایک دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ’’کسی شام کو آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک صاع (تقریباً پونے تین سیر) جو اور نہ ایک صاع گندم موجود رہی ہے‘‘۔ 6۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کئی متواتر راتیں بھوکے گذارتے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اہل و عیال بھی رات کا کھانا نہیں پاتے تھے۔ زیادہ تر ان کی روٹی جو کی ہوتی تھی۔ (روہ احمد)۔ 7۔اُمّ المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں جب سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ منورہ میں تشریف لائے ہیں آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے تین دن تک متواتر کبھی جو کی روٹی بھی پیٹ بھر کر نہیں کھائی۔ یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم وفات پا گئے۔ (متفق علیہ)۔ 8۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی: ’’اے اللہ! آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے اتنا رزق مقرر فرما جو بھوک کا ازالہ کر سکے‘‘۔ (بیسار خوری کی ضرورت نہیں)۔ (متفق علیہ)۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے آنسو پہلی حدیث: (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کیساتھ بیٹھے ہوئے ہیں) الرسول: ’’مجھے قرآن پڑھ کر سنا‘‘۔ ابن مسعود: ’’کیا میں آپ کو پڑھ کر سناؤں حالانکہ قرآن تو نازل ہی آپ پر ہوا ہے‘‘۔ الرسول:’’میں پسند کرتا ہوں کہ میں کسی دوسرے سے قرآن سنوں‘‘۔ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سورۃ النسآء کی تلاوت کرتے ہیں، جب وہ اس آیت پر پہنچے: ﴿فَکَیْفَ اِذَا جِئْنَا مِنْ کُلِّ اُمَّۃٍ بِشَھِیْدٍ وَّ جِئْنَا بِکَ عَلٰی ھٰٓؤُلَآئِ شَھِیْدًا﴾ (سورۃ النسآء:41) ’’کس طرح حال ہو گا جب ہم ہر امت سے ایک گواہ لائیں گے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان سب پر گواہ بنائیں گے‘‘۔ الرسول:’’اب بس کیجئے، اتنا ہی کافی ہے‘‘۔ ابن مسعود:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف دیکھتے ہیں تو آپ کی آنکھیں آنسو بہا رہی تھیں (متفق علیہ)۔ اس حدیث یہ فائدہ اور نتیجہ حاصل ہوتا ہے: 1۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا قارئ قرآن سے کہنا (حسبک الآن) ’’اب کافی ہے‘‘ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ نہیں کہا: ’’صدق اللہ العظیم‘‘ (اللہ عظمت والے نے سچ فرمایا ہے‘‘ 2۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دوسرے سے قرآن سننا پسند کرتے تھے۔
Flag Counter