Maktaba Wahhabi

36 - 103
ولَلأخلاق أجدَرُ أن تُہاباً دشمن قلعے کی مضبوطی سے خوفزدہ تھے۔ حالانکہ اخلاقی قوت ہی سے خوفزدہ ہونا زیادہ مناسب ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق 1۔اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿فَبِمَا رَحْمَۃٍ مِّنَ االلّٰه لِنْتَ لَہُمْ وَلَوْ کُنْتَ فَظًّا غَلِیْظَ الْقَلْبِ لَانْفَضُّوْا مِنْ حَوْلِکَ فَاعْفُ عَنْہُمْ وَاسْتَغْفِرْ لَہُمْ وَ شَاوِرْھُمْ فِی الْاَمْرِ فَاِذَا عَزَمْتَ فَتَوَکَّلْ عَلَی االلّٰه اِنَّ االلّٰه یُحِبُّ الْمُتَوَکِّلِیْنَ﴾ (آل عمران:159) اللہ تعالیٰ کی رحمت کے ساتھ آپ ان کے لئے نرم ہو گئے ہیں اور اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اکھڑ مزاج، سخت دل ہوتے تو تیرے پاس سے لوگ بھاگ جاتے لہٰذا انہیں معاف کر اور ان کے لئے بخشش مانگ۔ معاملات میں ان سے مشورہ کر۔ پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم (کسی امر کا) پختہ ارادہ کر لیں تو اللہ پر توکل کیجئے بیشک اللہ تعالیٰ توکل کرنے والوں کو پسند کرتا ہے‘‘۔ 2۔اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿وَاِنَّکَ لَعَلٰی خُلُقٍ عَظِیْم﴾ (سورۃ القلم آیۃ:4) ’’یقیناً آپ بڑے اخلاق کے مالک ہیں‘‘۔ 3۔(کانہ خلقہ القرآن) ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا خلق قرآن کریم ہی ہے‘‘ (رواہ مسلم) 4۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے نزدیک سب سے زیادہ قابل نفرت عادت جھوٹ ہے۔ (رواہ البیہقی۔ صحیح) 5۔رسول اللہ : فطری طور پر بدزبان تھے نہ تکلف سے بدزبانی کرتے تھے اور نہ لعنت کرنے والے تھے اور فرماتے تھے ’’تم میں سے بہتر وہ شخص ہے جو اخلاق میں تم سب سے بہتر ہو‘‘۔ 6۔سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بدزبان تھے نہ لعنت کرنے والے تھے نہ گالی گلوچ کرنے والے تھے۔ کسی سے ناراضگی کے وقت فرماتے تھے: ’’اسے کیا ہوا اس کی پیشانی خاک آلود ہو‘‘۔ یہ کلمہ تعجب کے وقت کہا جاتا ہے۔ (رواہ البخاری)۔ 7۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سب سے زیادہ خوبصورت چہرے والے اور سب سے زیادہ اچھے اخلاق والے تھے‘‘۔ (رواہ البخاری)۔
Flag Counter