Maktaba Wahhabi

47 - 103
6۔سیدنا انس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کھانا کھاتے تھے تو اپنی انگلیاں تین دفعہ چاٹتے تھے اور فرماتے تھے: ’’جب کسی کا کوئی لقمہ گر جائے تو وہ اسے اٹھا کر میل وغیرہ دور کرے اور کھا لے اسے شیطان کے لئے نہ چھوڑ دے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا تھا کہ ہم پیالے کو اچھی طرح انگلیوں کے ساتھ صاف کریں۔ اور فرمایا: ’’تم نہیں جانتے کہ تمہارے کھناے (کے کونسے ذرے میں) برکت ہے‘‘؟ (رواہ مسلم)۔ تکبر کرنے والوں کا انجام 1۔اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿وَلَا تَمْشِ فِی الْاَرْضِ مَرَحًا اِنَّکَ لَنْ تَخْرِقَ الْاَرْضَ وَلَنْ تَبْلُغَ الْجِبَالَ طُوْلاً۔ کُلُّ ذٰلِکَ کَانَ سَيِّئُهُ عِنْدَ رَبِّکَ مَکْرُوْھًا﴾ (بنی اسرآئیل:38۔37) ’’اور (اے انسان) زمین میں اترا کر نہ چل تو زمین کو ہرگز پھاڑ نہیں سکے گا۔ اور تو بلند میں پہاڑوں تک بھی نہیں پہنچ سکے گا۔ اسی طرح کی ہر برائی تیرے رب کے نزدیک بہت ناپسندیدہ ہے‘‘۔ 2۔اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿وَلَا تُصَعِّرْ خَدَّکَ لِلنَّاسِ وَلَا تَمْشِ فِی الْاَرْضِ مَرَحًا اِنَّ اللّٰه لَا یُحِبُّ کُلَّ مُخْتَالٍ فَخُوْرٍ۔ وَاقْصِدْ فِیْ مشْیِکَ وَاغْضُضْ مِنْ صَوْتِکَ اِنَّ اَنْکَرَ الْاَصْوَاتِ لَصَوْتُ الْحَمِیْرِ﴾ (لقمان:19-18) ’’لوگوں کے سامنے تکبر سے اپنے رخسار کو ٹیڑھا نہ کر۔ اور زمین میں اکڑ کر نہ چل۔ اللہ تعالیٰ ہر متکبر اور فخر کرنے والے کو پسند نہیں کرتا۔ اپنے چلنے میں میانہ روی اختیار کر۔ اور اپنی آواز کو پست کر۔ یقیناًسب آوازوں سے بری آواز گدھوں کی آواز ہے‘‘۔ (اگر بلند آوازی رعب و عزت کا باعث ہے تو گدھا تجھ سے زیادہ بارعب اور باعزت ہے۔ مترجم) 3۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ’’اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:’’عزت میری اِزار (تہہ بند) ہے اور تکبر میری (اوڑھنے کی) چادر ہے جس شخص نے ان دونوں میں سے کسی ایک کو مجھ سے چھینا میں اسے سخت سزا دوں گا‘‘۔ (رواہ مسلم)۔
Flag Counter