Maktaba Wahhabi

5 - 103
کرنے کا اہتمام کریں۔ ورنہ عمل سے خالی حبِّ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے دعوے کسی کام نہ آئیں گے۔؎ لو کان حبک صادقاً لأطعتہ إن المحب لمن یحب مطیع اگر تیری محبت سچی ہوتی تو اپنے محبوب کی تو ضرور پیروی کرتا۔ اس لئے کہ آدمی جس سے محبت کرتا ہے اس کی پیروی بھی کرتا ہے۔ (مترجم محمد شیداؔ رحمانی)۔ اس وقت دنیا میں جس ذلت و نکبت کا مسلمان شکار ہیں وہ ناقابلِ بیان ہے۔ ان کی مساجد، گھر بار اور کاروباری مراکز جائے جا رہے ہیں۔ ان کی بہو بیٹیوں کی عصمت سرِبازار تارتار کی جا رہی ہے۔ خاتم الانبیاء رحمۃ للعالمین سرورِ کائنات احمد مجتبیٰ محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی عزت و حرمت پر رکیک حملے کئے جا رہے ہیں۔ فحش و بے حیائی کے پتلے، شیطان کے ایجنٹ زندیق و ملحد نبوت کے دعوے کر رہے ہیں مگر مسلمانوں کے دعوائے حبّ نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر خاموشی طاری ہے۔ ان کے بحرِ محبت کی موجوں میں طوفان و تلاطم پیدا نہیں ہوتا۔ یہ صورتِ حال بلادِ کفار ہی میں نہیں بلکہ خو انہی کے بے شمار علاقوں میں موجود ہے جن پر ان کی اپنی حکمرانی ہے۔ کبھی وہ وقت تھا کہ ایک مجاہد جرنیل (خالد بن ولید رضی اللہ عنہ) جنگ کی شدت کے وقت دشمن کی تلوار کی زد میں ہونے کے باوجود گھوڑے سے اترتا ہے اور اپنی ٹوپیکو زمین سے اٹھاتا ہے۔ مقد مقابل اس کی اپنی جان سے بے نیازی پر تعجب سے کہتا ہے: میں تو تیری بہادری اور جنگی حکمت عملی سے خائف تھا مگر میری تلوار کی زد میں ہوتے ہوئے تیرا گھوڑے سے اتر کر سر جھکا دینا اس پر مجھے زبردست حیرت ہے۔ میں اس کا سبب جاننا چاہتا ہوں۔ وہ مرد مجاہد جواب دیتا ہے: مجھے معلوم تھا کہ تو اس حالت میں میری گردن اڑا سکتا ہے مگر میری ٹوپی میں میرے محبوب محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک بال تھا۔ اس کی حرمت و حفاظت مجھے اپنی جان سے زیادہ عزیز ہے۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں عرض کرتے ہیں: اللہ کے رسول! مجھے اپنی جان کے بعد پوری دنیا سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی جان زیادہ عزیز ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابھی نہیں (ابھی ایمان کامل نہیں ہے) اللہ کی قسم تم میں سے کوئی اس وقت تک کامل مومن نہیں ہو سکتا جب تک میں اس کیلئے اس کے ماں باپ، اولاد اور تمام لوگوں سے زیادہ عزیز نہ ہو جاؤں‘‘۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے اپنی جان سے بھی زیادہ عزیز ہیں۔ تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’اب‘‘ (ایمان کامل ہوا ہے)۔ اسلافِ امت کا ہر فرد بشر اپنی زبانِ حال ع عمل سے یہ کہتا تھا:؎ نہ جب تک کٹ مروں میں خواجہء یثرت کی حرمت پر
Flag Counter