Maktaba Wahhabi

50 - 103
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بُردباری 1۔اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿خُذ الْعَفْوِ وَاْمُرْ بِالْعُرْفِ وَاَعْرِضْ عَنِ الْجَاھِلِیْن﴾ (سورۃ الاعراف:199) (اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ) درگزر کیجئے ، نیکی کا حکم دیجئے اور جاہلوں سے چشم پوشی کیجئے 2۔سیدنا انس رضی اللہ بیان کرتے ہیں: میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جا رہا تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر گاڑھے حاشیے والی نجرانی چادر تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک دیہاتی ملا۔ اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی چادر پکڑ کر بہت زور سے کھینچا۔ میں نے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کندھے پر چادر کے حاشیے نے سختی کی وجہ سے نشان ڈال دیئے تھے۔ اس دیہاتی نے کہا: اے محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اللہ کا جو مال تیرے پاس ہے اس کا حکم دے کہ مجھ کو دیا جائے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مڑ کر دیکھا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہنس دیئے پھر اسے کچھ مال دینے کا حکم دیا‘‘۔ (متفق علیہ)۔ 3۔سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اَشبح بن قیس رضی اللہ عنہ سے فرمایا: ’’تجھ میں دو خلصتیں ایسی ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ بہت پسند کرتا ہے۔ 1۔بردباری اور ٹھہراؤ‘‘۔ (یعنی کام کو سوچ سمجھ کر غور و فکر کے بعد اختیار کرنا، جلد بازی نہ کرنا۔ مترجم)۔ 4۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک درخت کے نیچے اترے تو اپنی تلوار اس کے ساتھ لٹکا دی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سو گئے۔ بیدار ہوئے تو دیکھا کہ ایک اجنبی آدمی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کھڑا ہے۔ (اس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی تلوار پکڑلی تھی)۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (صحابہ رضی اللہ عنہم سے) فرمایا:’’اس شخص نے میری تلوار ہی (مجھ پر) سونت رکھی ہے۔ اس اجنبی نے کہا: آپ کو کون بچائے گا؟ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ‘‘۔ اس نے تلوار نیام میں کر دی۔ (صحابہ رضی اللہ عنہم) آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’وہ یہ بیٹھا ہوا ہے‘‘۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے سزا نہ دی۔ (متفق علیہ)۔ غصہ اور اس کا علاج 1۔اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿وَالَّذِیْنَ یَجْتَنِبُوْنَ کَبَآئِرَ الْاِثْمِ وَالْفَوَاحِشِ وَاِذَا مَا غَضَبُوْا ھُمْ یَغفِرُوْنَ﴾ (سورۃ الشوریٰ آیۃ:37)
Flag Counter