Maktaba Wahhabi

52 - 103
حٰمٓ السجدۃ:34) ’’برائی کا احسن طریق سے ازالہ کیجئے۔ (حسنِ سلوک اس سے اس کا دفاع کیجئے)۔ اس طرح وہ شخص کہ جو تجھ سے عداوت رکھتا ہے ایسا ہو جائیگا گویا وہ تیرا گرم جوش دوست ہے‘‘۔ اس آیت کی تفسیر میں سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: غضب کے وقت صبر اور برائی کے مقابلے میں درگذر، جب لوگ ان دونوں اعمال کو اختیار کر لیں تو اللہ تعالیٰ انہیں (ہر شر سے) بچائیگا۔ دشمن ان کے سامنے اس طرح نیاز مند ہو گا گویا وہ گرم جوش پرتپاک دوست ہے۔ 8۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ’’جب کوئی غضبناک ہو، کھڑا ہو تو بیٹھ جائے۔ اگر غضب رفع ہو جائے تو ٹھیک ورنہ لیٹ جائے‘‘۔ (صحیح ۔ رواہ ابوداؤد)۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے معجزات 1۔سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم معجزات کو برکت شمار کرتے تھے اور تم انہیں خوفزدہ کرنے کا سبب سمجھتے ہو۔ ایک سفر میں ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے۔ پانی کم ہو گیا۔ الرسول:میرے پاس بچا ہوا پانی لاؤ۔ (صحابہ رضی اللہ عنہم ایک برتن میں تھوڑا سا پانی لاتے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم برتن میں اپنا ہاتھ ڈالتے ہیں) الرسول: مبارک پاکیزہ کرنے والے پانی اور اللہ تعالیٰ کی برکت کی طرف آؤ! ابن مسعود:میں نے دیکھا کہ پانی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی انگلیوں کے درمیان سے پھوٹ رہا تھا۔ اور کھانا کھاتے ہوے ہم کھانے کی تسبیح بھی سنا کرتے تھے۔ (رواہ البخاری)۔ 2۔سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے اصحاب ایک سفر میں گئے تو انہیں سخت پیاس لگی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اصحاب رضی اللہ عنہم میں سے دو آدمیوں کو بھیجا۔ میں خیال کرتا ہوں کہ وہ سیدنا علی اور زبیر رضی اللہ عنہما یا ان کے علاوہ کوئی دو آدمی تھے۔ الرسول:فلاں مقام پر تم دونوں ایک عورت کو پاؤ گے۔ اس کے پاس ایک اونٹ ہو گا۔ اس اونٹ پر دو پکھالیں (چمڑے کی بڑی مشکیں) ہوں گی۔ اسے میرے پاس لے آو۔ دونوں صحابی رضی اللہ عنہما اس عورت کو پا لیتے ہیں۔ وہ اونٹ پر دو پکھالوں کے درمیان بیٹھی تھی۔ ٭صحابی رضی اللہ عنہما عورت سے کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف چل۔ (آپ
Flag Counter