Maktaba Wahhabi

56 - 103
ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہر متغیر ہو جاتا ہے۔ الرسول:اللہ تعالیٰ موسیٰ علیہ السلام پر رحم کرے انہیں اس سے بھی زیادہ سخت تکلیف دی گئی مگر انہوں نے صبر کیا۔ (متفق علیہ)۔ 4۔الرسول:غزوۂ اُحد میں آپ کی رُباعی (چار دانت توڑ دیئے گئے) اور آپ کا سر زخمی کر دیا گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خون صاف کرتے ہوئے فرما رے تھے: ’’وہ لوگ کس طرح نجات پائیں گے جنہوں نے اپنے نبی کو زخمی کیا اور اس کی رُباعی توڑ دی‘‘ اور اللہ سے دعا کر رہے تھے۔ (رواہ مسلم)۔ قرآن کریم نازل ہوتا ہے: ﴿لَیْسَ لَکَ مِنَ الْاَمْرِ شَیْئٌ اَوْ یَتُوْبَ عَلَیْہِمْ اَوْ یُعَذِّبَہُمْ فَاِنَّھُمْ ظٰلِمُوْنَ﴾ (آل عمران:128)۔ ’’اپ کو کسی کی نجات کے بارے میں معاملے کا کچھ اختیار نہیں ہے۔ (اس اللہ کی مرضی) انہیں معاف کر دے یا عذاب کرے، بہرحال ہیں تو وہ ظالم ہی‘‘۔ 5۔سیدنا خباب بن ارت رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: ہم نے (ظلم و ستم کے بارے میں) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے شکایت کی۔ اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کعبے کے سائے میں اپنی چادر پر ٹیک لگائے ہوئے تھے۔ ہم نے عرض کیا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے لئے (اللہ سے) مدد کیوں نہیں طلب کرتے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے لئے دعا کیوں نہیں کرتے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم سے پہلے لوگوں میں ایک آدمی کو پکڑا جاتا تھا اور زمین میں گھڑا کھود کر اس میں اسے زندہ ہی ڈال دیا جاتا تھا۔ یا اس میں کھڑا کر کے آرا اس کے سر پر رکھ کر اس کے دو ٹکڑے کر دیئے جاتے تھے۔ لوہے کی کنگھیوں سے ہڈیوں تک اس کا گوشت کھینچ لیا جاتا تھا۔ یہ سب تکلیفیں اسے دین سے نہیں روکتی تھیں‘‘۔ ’’اللہ کی قسم! یہ امرِ دین ضرور پورا ہو کر رہیگا یہاں تک کہ ایک سوار صنعآئِ یمن سے حضر موت تک سفر کرے گا۔ وہ اللہ تعالیٰ کے سوا کسی سے نہیں ڈرے گا۔ ہاں اپنی بکریوں کے بارے میں بھیڑئیے کا اسے اندیشہ ہو گا مگر تم جلدی مچا رہے ہو‘‘۔ (رواہ البخاری)۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا نرم برتاؤ 1۔اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿لَقَدْ جَآئَ کُمْ رَسُوْلٌ مِّنْ اَنْفُسِکُمْ عَزِیْزٌ عَلَیْہِ مَا عَنِتُّمْ حَرِیْصٌ عَلَیْکُمْ بِالْمُؤْمِنِیْنَ رَئُ وْفٌ رَّحِیْمٌ﴾ (التوبۃ:128)
Flag Counter