Maktaba Wahhabi

79 - 103
مسلمان عورت کا لباس 1۔اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿یٰٓــاَ یُّھَا النَّبِیُّ قُلْ لِّاَزْوَاجِکَ وَبَنٰتِکَ وَنِسَآئِ الْمُؤْمِنِیْنَ یُدْنِیْنَ عَلَیْھِنَّ مِنْ جَلَابِیْبِھِنَّ ذٰلِکَ اَدْنٰیٓ اَنْ یُّعْرَفْنَ فَلَا یُؤْذَیْنَ وَکَانَ اللّٰه غَفُوْرًا رَّحِیْمًا﴾ (سورۃ الاحزاب:59)۔ ’’اے نبی ( صلی اللہ علیہ وسلم )! اپنی بیویوں، بیٹیوں اور ایمانداروں کی عورتوں سے کہہ دیجئے کہ وہ اپنے اوپر اپنی چادروں کا کچھ حصہ لٹکا لیا کریں اس سے آسانی سے پہچان لی جائیں گی (کہ یہ شریف آزاد عورتیں ہیں) پھر انہیں تکلیف نہ دی جائیں گی اور اللہ تعالیٰ بہت بخشنے والا بڑا مہربان ہے‘‘۔ 2۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: ’’جس شخص نے اپنا کپڑا تکبر سے (زمین پر) گھسیٹا، اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس پر نظر رحمت نہیں کرے گا‘‘۔ سیدہ اُمّ سلمہ نے عرض کیا عورتیں اپنے دامنوں کے ساتھ کس طرح کریں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس آیت اور حدیث سے یہ فائدہ حاصل ہوتا ہے 1۔عورت کا لباس لازماً چوڑا اور لمبا ہونا چاہیئے جو قدموں کو ڈھانپتا ہو۔ برخلاف مردوں کے کہ انہیں رسول اللہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا ہے کہ وہ اپنے کپڑوں کو نصف پنڈلی تک رکھیں۔ اور ٹخنوں س ے نیچے تک زیادہ نہ کریں۔ ہمارے زمانے میں معاملہ الٹ گیا ہے۔ مرد اپنے کپڑوں کو ٹخنوں کے نیچے تک لمبا کرتے ہیں اور آگ میں داخل ہونے کے لئے پیش کرتے ہیں۔ اور عورتیں گھٹنے یا اس سے بھی اوپر تک اپنا لباس رکھتی ہیں۔ اس عمل سے وہ جنت میں داخل ہونے سے محروم ہوتی ہیں جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بارے میں ارشاد فرمایا ہے: ’’کچھ عورتیں لباس پہننے کے باوجود ننگی ہوتی ہیں۔ (غیر محرموں کو) اپنی طرف مائل کرتی ہیں۔ خود ان کی طرف مائل ہوتی ہیں۔ ان کے سر بختی اونٹوں کی کوہانوں کی طرح ایک طرف کو جھکے ہوئے ہوتے ہیں (اپنے سر کے اوپر بالوں کو اکٹھا کر کے ایک طرف جھکا دیتی ہیں) وہ جنت میں داخل نہ ہوں گی۔ نہ اس کی خوشبو پائیں گی اگرچہ اس کی خوشبو اتنی اتنی مسافت سے بھی پائی جاتی ہے‘‘۔ (رواہ مسلم)۔ (مطلب یہ ہے کہ جو عورت اپنی پنڈلی
Flag Counter