Maktaba Wahhabi

8 - 103
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیدائش ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿لَقَدْ مَنَّ االلّٰه عَلَی الْمُؤمِنِیْنَ اِذْ بَعْثَ فِیْھِمْ رَسُولاً مِنْ اَنْفُسِھِمْ یَتْلُوْا عَلَیْہِمْ آیَاتِہٖ و یُزَکِّیْھِمْ، وَ یُعَلِّمُھُمُ الْکِتَابَ وَالْحِکْمَۃَ وَ اِنْ کَانُوْا مِنْ قَبْلُ لَفِیْ ضَلَالٍ مُبِیْن﴾ (آل عمران:164) بیشک اللہ تعالیٰ نے ایمانداروں پر احسان کیا ہے کہ ان میں انہی میں سے ایک رسول بھیجا ہے جو انہیں اس کی آیات پڑھ کر سناتا ہے انہیں پاک کرتا ہے اور انہیں کتاب و حکمت کی تعلیم دیتا ہے۔ اور یقیناًاس سے پہلے وہ کھلی گمراہی میں تھے۔ (حکمت سے مراد یہ نہیں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں طب اور سائنس کی تعلیم دیتے تھے بلکہ حکمت سے مراد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے۔ جس کے ذریعے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے زندگی کے ہر پہلو میں امت کی رہنمائی اور تربیت کی ہے۔ اس سے حدیث و سنت صحیحہ کی پیروی قرآن کریم کی پیروی کی طرح لازم ہے۔ اگر حدیثِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا انکار کر دیا جائے تو قرآنِ کریم کا انکار بھی لازم ہوتا ہے۔ جو لوگ حدیثِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے مقابلہ میں دوسرے اقوال و آراء کو ترجیح دیتے ہیں، احادیثِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا انکار کرتے ہیں وہ اپنے بدانجام سے ڈر جائیں۔ مترجم) ﴿قُلْ اِنَّمَا اَنَا بَشَرٌ مِّثْلُکُمْ یُوْحٰی اِلَیَّ اَنَّمَا اِلٰھُکُمْ اِلٰہٌ وَّاحِد﴾ (الکھف: 110)۔ ’’(اے نبی) کہہ دیجئے کہ میں تمہاری طرح انسان ہوں۔ میری طرف وحی کی جاتی ہے۔ بلا شبہ تمہارا معبود ایک ہی ہے‘‘۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سوموار کے روزے کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’یہ وہ دن ہے جس دن میں پیدا ہوا، اسی دن مجھے نبی بنا کر بھیجا گیا اور اسی دن مجھ پر قرآن نازل کیا گیا۔ (رواہ مسلم)۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں ربیع الاول کے مہینے 571ء عام الفیل میں سوموار کے دن پیدا ہوئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے والدین حسبِ و نسب کے لحاظ سے مشہور و معروف تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے والد عبداللہ بن عبدالملب اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی والدہ آمنہ بنت وھب تھیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دادا نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا نام ’’محمد‘‘ رکھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے والد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی
Flag Counter