Maktaba Wahhabi

84 - 103
ککڑیاں لا کر سول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو پیش کرتے ہیں۔ الرسول:یہ کہاں سے لائے ہو؟ جابر:ہم یہ مدینے سے لائے ہیں۔ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کا چرواہا آتا ہے۔ اس پر دو پرانی بوسیدہ چادریں تھیں۔ اس کی طرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا۔ الرسول:کیا اس کیلئے ان کے علاوہ دو کپڑے نہیں ہیں؟۔ جابر:کیوں نہیں؟ اس کے لئے زنبیل میں دو کپڑے ہیں جو میں نے اسے پہنائے تھے۔ الرسول:’’اسے بلا۔ وہ ان دونوں کپڑوں کو پہن لے‘‘۔ چرواہا آ کر دونو کپڑے پہن کر چلا جاتا ہے۔ الرسول:اسے کیا ہوا؟ اُسے کیا ہوا۔ اللہ اس کی گردن مارے! کیا یہ بھلائی نہیں ہے۔ (یعنی اس نے تامل نہیں کیا اور فوراً چلا گیا۔ زینت پر ہماری نظر ہی نہیں پڑی)۔ چرواہا رسولاللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا کلام سنتا ہے۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ان الفاظ ’’اللہ اس کی گردن مارے‘‘ سے نیک فال لیتا ہے اور پوچھتا ہے: اللہ کی راہ میں اے اللہ کے رسول؟ الرسول:ہاں اللہ کی راہ میں۔ پھر وہ چرواہا الہ کی راہ میں شہید ہو جاتا ہے۔ (رواہ الامام مالک والحاکم)۔ اسلام میں صفائی کا مقام 1۔سیدنا جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے گھر میں ہم سے ملنے کے لئے تشریف لائے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک پراگندہ بکھرے ہوئے بالوں والا آدمی دیکھا تو فرمایا: ’’کیا اس کے پاس کوئی چیز (تیل کنگھی وغیرہ) نہیں ہے جس سے اپنے بالوں کو درست (set) کر لیتا‘‘؟ ایک اور آدمی کو دیکھا جس کے کپڑے میلے تھے تو فرمایا: ’’کیا اس کے پاس ایسی کوئی چیز (صابن وغیرہ) نہیں ہے جس سے اپنے کپڑے دھو لیتا‘‘؟ (رواہ احمد وغیرہ)۔ 2۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ’’جس کیبال ہوں تو وہ ان کی عزت کرے‘‘۔ (رواہ ابوداؤد)۔ 3۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ’’دس خصلتیں فطری ہیں: مونچھوں کا کترنا، داڑھی کا بڑھانا، مسواک کرنا، ناک میں پانی چڑھانا، ناخن تراشنا، انگلیوں کے خلا اور گرہوں کو
Flag Counter