Maktaba Wahhabi

88 - 103
ذکر کیا ہے)۔ 5۔سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: ایک آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! جب آدمی اپنے بھائی یا دوست سے ملتا ہے تو کیا اس کے سامنے جھکے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’نہیں‘‘ پھر اس نے کہا: کیا اس سے چمٹ کر اسے بوسہ دے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’نہیں‘‘۔ اس آدمی نے پھر پوچھا: اس کا ہاتھ پکڑ کر مصافحہ کرے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جی ہاں‘‘۔ (حسن۔ رواہ الترمذی)۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب رضی اللہ عنہم جب سفر سے واپس آتے تھے تو آپس میں گلے ملتے تھے۔ رہا ہاتھ کو بوسہ دینا تو اس بارے میں احادیث اور آثار بہت سے ہیں جن کا مجموعہ بوسہ دینے کے ثبوت کی دلیل ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ ثابت ہے۔ ہمکسی عالم فاضل کے ہاتھ کو بوسہ دینا جائز سمجھتے ہیں جب وہ خود تکبر سے اپنا ہاتھ نہ بڑھائے نہ برکت حاصل کرنے کے لء بوسہ دیا جائے، نہ بوسے دینے کو عادت بنایا ، نہ مصافحہ کو ترک کیا جائے اور نہ پیشانی پر بوسہ دیا جائے۔ (محض اظہارِ محبت کے لئے کبھی کبھی ہاتھ کو بوسہ دیا جا سکتا ہے۔ مترجم) ۔ (جس سلسلہء احادیث کو البانی نے صحیح کہا ہے اس سے اختصار کے ساتھ خلاصہ نقل کیا گیا ہے)۔ میں عورتوں سے مصافحہ نہیں کرتا 1۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ’’میں عورتوں سے مصافحہ نہیں کرتا۔ میرا ایک عورت سے بیعت وغیرہ کے سلسلہ میں کوئی بات کہنا، ایک سو عورتوں سے بات کرنے کے برابر ہے‘‘۔ (یعنی سو عورتوں کے لئے بھی وہ بھی وہی بات کافی ہے۔ مترجم)۔ (رواہ الترمذی۔ حسن)۔ 2۔اُمّ المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں: نہیں، اللہ کی قسم! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیعت کے وقت کبھی کسی عورت کا ہاتھ نہیں چھوا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں سے اسی بات (ہاتھ کے) کے ساتھ بیعت نہیں کی ہے ’’میں نے تجھ سے اس امر پر بیعت کی ہے‘‘۔ (رواہ البخاری)۔ 3۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ’’تمہارے کسی آدمی کے سر میں لوہے کی سوئی سے کچھ مارا جائے تو اس کے لئے اس سے بہتر ہے کہ وہ کسی غیر محرم عورت کو چھوئے‘‘۔ (رواہ الطبرانی)۔ (اس دور کے جاہل مسلمان اپنی بہو بیٹیاں، بے دین ملنگوں کے حوالے
Flag Counter