Maktaba Wahhabi

89 - 103
کر دیتے ہیں، جو ان کے ساتھ ہر طرح چھیڑ چھاڑ کے لئے آزاد ہوتے ہیں۔ محض چھونے کی تو بات ہی کیا ہے؟ مترجم)۔ چھینکنے اور جمائی لینے کے آداب 1۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: ’’اللہ تعالیٰ چھینکنے کو پسند کرتا ہے اور جمائی کو ناپسند کرتا ہے۔ جب کوئی چھینک کر ’’الحمدﷲ‘‘ کہے تو جو مسلمان بھی اسے سنے اس پر لازم ہے کہ اس کے جواب میں کہے ’’یَرْحَمُکَ اللّٰه‘‘۔ ’’اللہ تجھ پر رحم کرے‘‘۔ رہا جمائی لینا تو وہ شیطان کی طرف سے ہے۔ سو جب کوئی جمائی لے تو جہاں تک ممکن ہو اسے روکے۔ اس لئے کہ جب کوئی جمائی لیتا ہے تو شیطان اس سے ہنستا ہے۔ (رواہ البخاری)۔ مسلم کی ایک روایت میں ہے: ’’جب کوئی جمائی لیتا ہوا معا کی آواز نکالتا ہے تو شیطان اس سے ہنستا ہے‘‘۔ 2۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ’’جب کوئی آدمی چھینک مارے تو کہے ’’الحمدﷲ‘‘۔ یہ سن کر اس کا بھائی یا ساتھی کہے ’’یَرْحَمُکَ اﷲ‘‘ جب چھینکنے والے کو ’’یَرْحَمُکَ اﷲ‘‘ کہا جائے تو وہ اس کے جواب میں کہے ’’یَھْدِیْکُمُ اللّٰه وَ یُصْلِحُ بَالَکُمْ‘‘۔ ’’اللہ تمہیں ہدایت کرے اور تمہاری حالت سنوار دے‘‘۔ 3۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ’’جب کوئی چھینک مار کر ’’الحمد للّٰه‘‘ کہے تو اسے ’’یَرْحَمُکَ اللّٰه‘‘ کہہ کر جواب دے۔ اور اگر وہ اللہ کی تعریف نہ کرے تو تو اسے جواب نہ دو‘‘۔ (رواہ مسلم)۔ 4۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ’’جب کسی آدمی کو جمائی آئے تو اپنا ہاتھ منہ پر رکھ لے، ورہ شیطان منہ میں داخل ہو جائے گا‘‘ ۔ (رواہ مسلم)۔ 5۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب چھینک مارتے تھے تو ہاتھ یا کپڑے سے اپنا منہ ڈھانپ لیتے تھے۔ اس طرح اپنی آواز کو پست کر لیتے تھے۔ (رواہ الترمذی)۔ 6۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ’’تین دفعہ اپنے بھائی کی چھینکوں کا جواب دو۔ اگر تین سے زیادہ چھینکیں آئیں تو وہ نزلہ یا زکام کا عارضہ (تکلیف) ہے‘‘ اس کو چھینک کا جواب نہ دو بلکہ اس کے لئے شفاء کی دعا کرو‘‘ (حسنہ الالبانی)۔ 7۔سیدنا نافع رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ ایک آدمی نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ کے قریب چھینک ماری تو اس نے کہا: ’’اَلْحَمْدُ ِللّٰه وَالسَّلامُ عَلٰی رَسُوْلِ اللّٰه‘‘۔ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ’’میں کہتا ہوں: حالانکہ ایسا نہیں ہے۔
Flag Counter