Maktaba Wahhabi

100 - 173
چوتھا باب قادیانیت کے خلاف جدوجہد برصغیر میں اپنے دورِ اقتدار میں انگریز کے ذہن فتنہ پرور نے جن فتنوں کو پیدا کیا اور ان کی پرورش کے سامان بہم پہنچاے، ان میں ایک بہت بڑا فتنہ مرزائیت کا ہے۔ اس فتنے کی سرکوبی کے لیے جو لوگ سب سے پہلے میدان میں اترے، وہ اہل حدیث علماے کرام تھے۔ اس متن کی تشریح مختصر الفاظ میں اس طرح ہے: مرزا غلام احمد قادیانی نے مبلغ، مجدد، مثل مسیح اور مسیح وغیرہ دعاوی کی منزلوں سے گزرتے ہوئے 1891ء (1308ھ) میں نبوت کا دعویٰ کیا۔ ظاہر ہے یہ سراسر کفر اور نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ تعالی نے جو شریعت دے کر مبعوث فرمایا، اس سے برملا انحراف تھا۔ سلسلۂ انبیا کے تاریخی واقعات ہمیں بتاتے ہیں کہ جو نبی آیا حالات کے مطابق بارگاہِ خداوندی سے نئے احکام لے کر آیا اور اس کے پیروکاروں کو اس کی امت سے تعبیر کیا گیا۔ اگرچہ بعض معاملات میں نئی امت کا پہلی امتوں سے اشتراک رہا، مگر عقیدت واطاعت کی سمتیں بہرحال بدل گئیں۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام کی امت یہودی کہلائی اور حضرت عیسیٰ کے متبعین کو عیسائیت (یا مسیحیت)سے موسوم کیا گیا۔ پھر حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت ہوئی تو آپ پر ایمان لانے والوں کو ’’مسلم‘‘ کے پُراعزاز خطاب سے پکارا جانے لگا۔ ان کا اندازِ عبادت اور طریقِ اطاعت امم سابقہ سے مختلف ہے۔ پہلے احکام کے کتنے ہی حصے منسوخ کر دیے گئے۔ اسی طرح مرزائیوں نے مسلمانوں سے ایک بالکل جداگانہ اسلوبِ زیست اپنا لیا۔ ان کا نبی الگ، ان کا سلسلۂ صحابیت الگ، مسجدیں الگ، معاشرتی معاملات الگ،
Flag Counter