Maktaba Wahhabi

121 - 173
شاہ صاحب کے یہ دونوں فتوے اپنے مندرجات میں واضح ہیں۔ ان کی رو سے بلاشبہ اس زمانے میں ہندوستان دارالحرب تھا اور اس کی آزادی کے لیے انگریزی اقتدار سے جہاد ناگزیر تھا۔ چنانچہ مولانا اسماعیل دہلوی، سید احمد شہید اور ان کے رفقانے انگریزوں سے جہاد کا آغاز کیا اور پھر یہ سلسلہ کسی نہ کسی انداز اور صورت میں جاری رہا تا آں کہ 1947ء میں انگریزی اقتدار ختم ہوگیا اور برصغیر پاک وہند کو آزادی کی نعمت میسر آئی۔ مجاہدین کی اس تحریک کو ’’وہابی تحریک‘‘ کہا گیا، جس نے ایک سو اکیس برس عمر پائی۔ بنگال کی فرائضی تحریک سید احمد شہید بریلوی کی تحریک سے چند سال پیشتر بنگال میں ’’فرائضی‘‘ کے نام سے ایک جماعت قائم ہوئی تھی۔ اس کے بانی مولانا شریعت اللہ تھے، جو ضلع فرید پور کے موضع بہادر پور کے رہنے والے تھے ۔ وہ اٹھارہ سال کی عمر میں حج بیت اللہ کے لیے گئے اور بیس سال مکہ معظمہ میں مقیم رہے اور شیخ طاہر مکی شافعی سے استفادہ کیا۔ 1802ء میں وہ ہندوستان آئے اور 1804ء میں فرائضی جماعت کے نام سے بنگال میں اسلام کی تبلیغ واشاعت میں مشغول ہوئے اور رسوم وبدعات کی بیخ کنی کی تحریک شروع کی۔ مولانا شریعت اللہ نامور عالم دین تھے۔ ان کی تحریک بھی تحریک مجاہدین کی طرح وہابیت کے نام سے معروف ہوئی۔ فرائضی تحریک کے بانی نے کاشت کاروں اور مزارعوں میں بالخصوص بہت کام کیا۔ وہ پیر اور مرید کے بجائے استاد اور شاگرد کے الفاظ استعمال کرتے تھے۔ ’’الأرض للّٰه‘‘ ان کا نعرہ تھا، یعنی زمین اللہ کی ہے اور جو شخص اس میں کام کرتا ہے وہی اس کا مالک ہے۔ مولانا شریعت اللہ نے 1840ء میں وفات پائی۔ ان کی وفات کے بعد ان کے بیٹے حاجی محسن میاں نے فرائضی تحریک کی قیادت
Flag Counter