Maktaba Wahhabi

122 - 173
سنبھالی۔ بنگال کے عام مسلمان ان کو پیار سے ’’دودھومیاں‘‘ کے نام سے پکارتے تھے۔ باپ کی طرح یہ بھی سرگرم اور فعال کارکن تھے۔ فرائضی تحریک کے مقاصد میں انگریزوں کو بنگال سے نکالنا بھی شامل تھا۔ اس کے لیے انھوں نے بڑی قربانیاں دیں اور انگریزوں کے ہاتھوں بہت تکلیفیں اٹھائیں۔ نثار علی عرف ٹیٹو میر جس زمانے میں سید احمد شہید بریلوی اور مولانا اسماعیل شہید دہلوی آزاد قبائل میں مصروف جہاد تھے، اسی زمانے میں بنگال میں ایک شخص نثار علی نمایاں ہو کر ابھرا، جو ’’ٹیٹو میر‘‘ کے عرف سے معروف تھا۔ یہ شخص کاشت کار تھا اور ایک زمیندار کے گھر اس کی شادی ہوئی تھی۔ سید احمد بریلوی کا عقیدت مند تھا۔ ٹیٹو میر کاشت کاروں کا حامی تھا اور ہزاروں کاشت کار اس کے ساتھ تھے، جو غیر مسلم زمینداروں کے جور و ستم سے تنگ آچکے تھے۔ فرائضی تحریک بنگال کے مسلمانوں کی پہلی تحریک تھی، جس کا آغاز اس وقت کے اہل حدیث علمانے وہاں کے حالات کے مطابق ایک خاص انداز میں کیا۔ 1831ء میں موضع پورنیا کے ایک زمیندار کشن رائے سے لوگ متعارف ہوئے۔ اس نے یہ ستم ڈھایا کہ اپنے ہر مسلمان کاشت کار پر جسے وہ وہابی کہتا تھا، ڈھائی روپے کا محصول لگادیا اور اس میں مزید اشتعال اس طرح پیدا کیاکہ اس محصول کو وہ ’’ڈاڑھی کا ٹیکس‘‘ کہہ کر وصول کرتا تھا۔ اپنے گاؤں میں تو اس نے یہ ٹیکس بغیر کسی جھگڑے کے وصول کر لیا، لیکن جب اس کے کارندے قریب کے گاؤں موضع سرفراز پور پہنچے تو وہاں اتفاق سے نثار علی عرف ٹیٹو میراپنے معتقدین کے ساتھ موجود تھا۔ اس نے کشن رائے کے کارندوں کو گرفتار کر لیا۔ اس کے بعد فریقین میں سخت لڑائی ہوئی اور خوں ریزی تک نوبت پہنچی اور ٹیٹو میر اور اس کے بہت سے ساتھی جامِ شہادت نوش کرگئے۔
Flag Counter