Maktaba Wahhabi

123 - 173
1857ء کی جنگ آزادی میں اہل حدیث کا حصہ 1857ء (1273ھ) کی جنگ آزادی شروع ہوئی تو اس میں بھی اہل حدیث نے حصہ لیا اور حضرت میاں سید نذیر حسین دہلوی نے اس فتوے پر دستخط کیے جو انگریزوں کے خلاف جہاد کے لیے جاری کیا گیا تھا۔ فتوے کے کچھ عرصہ بعد حضرت میاں صاحب کو دہلی سے گرفتار کر کے وہاں سے بارہ تیرہ سو کلو میٹر دور راولپنڈی جیل میں قید کر دیا گیا۔ میاں صاحب ایک سال قید رہے۔ اس جنگ میں انگریز کا میاب ہوئے تو انھوں نے بے شمار مسلمانوں کو جن میں بہت سے وہابی شامل تھے یا تو پکڑ کر پھانسی دے دیا یا عبور بہ دریاے شور کی سزا دی یعنی کالا پانی بھیج دیا۔ اس کے بعد وہابیوں پر بغاوت کے مقدمات قائم کیے گئے جنھیں برصغیر کی سیاسی تاریخ میں ’’وہابی مقدمات ‘‘کا نام دیا گیا۔ یہ پانچ مقدمات تھے جو انبالہ، عظیم آباد (پٹنہ)، مالدہ اور راج محل وغیرہ مقامات میں اہل حدیث علما وزعما کے خلاف قائم کیے گئے۔ مختصر الفاظ میں ان مقدمات کی روداد مندرجہ ذیل ہے۔ 1۔ پہلا مقدمۂ بغاوت انبالہ یہ مقدمہ چوں کہ انبالہ میں شروع ہوا تھا، اس لیے برصغیر کی سیاسی تاریخ میں اسے ’’مقدمۂ انبالہ‘‘ کے نام سے موسوم کیا گیا۔ یہ پہلا مقدمۂ بغاوت تھا۔ مقدمے کی ابتدائی کارروائی ڈپٹی کمشنر کپتان ٹائی کی عدالت میں شروع ہوئی جو ایک ہفتہ جاری رہی۔ اس اثنا میں الزامات کی نوعیت، گواہوں کی ترتیب اورشہادتوں کی تفصیل مرتب کی گئی اور تمام ملزموں کو سیشن سپرد کر دیا گیا۔ سیشن عدالت میں باقاعدہ مقدمہ جاری ہوا۔ یہ گیارہ ملزم تھے، جن کے نام آگے درج کیے گئے ہیں۔ ملزم پہلے دن ڈپٹی کمشنر کی عدالت میں پیش ہوئے تو دورانِ مقدمہ میں نماز کا وقت ہوگیا۔ نماز کی اجازت طلب کی تو نہ ملی۔ پھر معمول یہ رہا کہ جوں ہی نماز کا
Flag Counter