Maktaba Wahhabi

143 - 173
متعدد اہل علم نے عربی، اردو، انگریزی میں مقالے پڑھے۔ پھر یہ مقالے ’’علامہ عبدالعزیز میمنی۔ حیات وخدمات‘‘ کے نام سے کتابی شکل میں مسلم یونیورسٹی علی گڑھ کے شعبہ عربی کی طرف سے شائع ہوئے ۔ یہ کتاب 541 صفحات پر مشتمل ہے جو مجھے مولانا رفیق احمد رئیس سلفی نے جون 2007ء کو علی گڑھ سے ارسال کی۔ اس پر ان کا شکریہ ادا کرنا میرا اخلاقی فرض ہے۔ مولانا محمد سورتی کے حالات میں ایک مقالہ پیش نگاہ ہے جو محترمہ فرزانہ لطیف نے لکھا اور ہمارے دوست ضیاء اللہ کھوکھر نے اپنے ادارے ندوۃ المحدثین گوجراں والا کی طرف سے شائع کیا۔ کھوکھر صاحب کا گوجراں والا میں بہت بڑا کتب خانہ ہے اور وہ علماے کرام سے بے حد تعلق رکھتے ہیں۔ دوسو سے زیادہ صفحات کا یہ مقالہ کتابی صورت میں شائع کر کے کھوکھر صاحب نے بڑی خدمت سرانجام دی ہے۔ اللہ انھیں خوش رکھے۔ اب آیے آیندہ صفحات میں برصغیر کے عربی کے ان تینوں رفیع المنزلت ادیبوں کا تذکرہ ملاحظہ فرمایئے۔ یہ تذکرہ مختصر الفاظ میں کیا گیا ہے۔ 1۔ مولانا محمد سورتی حضرت مولانا محمد سورتی ہندوستان کے صوبہ گجرات کے شہر ’’سورت‘‘ کے ایک گاؤں ’’سامرود‘‘ میں 1307ھ (1886ء) کو پیدا ہوئے۔ ان کی کنیت ابو عبداللہ تھی اور والد محترم کا نام محمد یوسف تھا۔ ان کا شجرۂ نسب خلیفہ ثانی سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ تک پہنچتا ہے۔ اس اعتبار سے وہ فاروقی ہوئے۔ ان کی پیدائش تو سامرود میں ہوئی لیکن زیادہ عرصہ سورت میں رہنے کی وجہ سے سامرودی کے بجائے سورتی کہلاتے تھے۔ ان کا حلیہ ان کے شاگرد رشید جناب رئیس احمد جعفری نے ’’دیدوشنید‘‘ میں اس طرح تحریر کیا ہے: ’’بڑی بڑی آنکھیں، سینہ حدیثِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کا گنجینہ، دماغ لسانِ
Flag Counter