Maktaba Wahhabi

178 - 173
نواں باب چھوٹی چھوٹی چند فقیرانہ اولیات یہ فقیر بھی ان رفیع الشان حضرات کی پاکیزہ تریں مجلس میں شامل ہونے کا خواہش مند ہے، جن کا اولیات سے متعلق اس کتاب میں تذکرہ کیا گیا ہے۔ اگر ہم کم عمل بلکہ بے عمل ہونے کے باوجود انبیا وصلحا اور شہدا و اولیا کی مقدس تریں جماعت میں شمولیت کی اللہ سے دعا کرسکتے ہیں اور کرتے ہیں تو مجھے بھی خوانندگانِ محترم اجازت دیں کہ میں بھی اپنی حقیر سی تصنیفی کاوشوں کا تذکرہ کروں اور ان جلیل القدر مصنفین کے زمرے کے قریب آنے کی سعی کروں۔ کہتے ہیں ایک بڑھیا سوت کے چند دھاگے لے کر حضرت یوسف علیہ السلام کے خریداروں کی صف میں جاکھڑی ہوئی تھی اور کسی نے اس کو اس صف سے باہر نہیں نکالا تھا۔ میں بھی اپنے قلم سے نکلے ہوئے چند صفحات لے آؤں تو کیا مضائقہ ہے۔ اصحاب علم اگر انھیں پسند نہ کریں تو ان کی مرضی، مگر مجھے تو اپنی پسند کے اظہار کا حق حاصل ہونا چاہیے۔ الفہرست: یہ کتاب محمد بن اسحاق ابن ندیم وراق بغدادی کی تصنیف ہے جو 391 ہجری کے لگ بھگ فوت ہوئے۔ اس کتاب میں مصنف نے اپنی زندگی یعنی چوتھی صدی ہجری کے آخر تک کے تمام علوم وفنون اور مختلف مصنفین کا تذکرہ کیا ہے۔ اپنے موضوع کی یہ نہایت اہم اور اولیں کتاب ہے۔ اسے ہزاروں سال قبل کے کتب ومصنفین، مذاہب و مسالک اور علوم وفنون کا دائرۃ المعارف کہنا چاہیے۔ میں نے اس کا اردو ترجمہ کیا ہے اور وضاحت طلب مقامات پر حواشی لکھے ہیں۔ کتاب کا یہ اولیں ترجمہ ہے جو اشاریہ اور مقدمہ و فہرستِ مضامین
Flag Counter