Maktaba Wahhabi

31 - 173
معلوم نہیں بادشاہ کی ہدایت کے مطابق ترجمہ ہوا یانہیں ہوا۔ اگر ہوا تو یہ ترجمہ کہیں موجود بھی ہے یا نہیں۔ جہاں تک ہماری معلومات کا تعلق ہے، یہ ترجمہ کہیں نہیں ہے۔ ان چند تمہیدی الفاظ کے بعد یہ ثابت کرنے کی کوشش کی جائے گی کہ برصغیر میں پورے قرآن مجید کے ترجمہ وتفسیر کا کام سب سے پہلے کن علماے کرام نے کیا اور وہ معرضِ اشاعت میں بھی آیا اور اس کی اشاعت کا سلسلہ اب تک جاری ہے، جس سے لوگوں نے بے حد استفادہ کیا اور کر رہے ہیں۔ تفصیل مندرجہ ذیل ہے۔ فارسی ترجمے برصغیر کے اولیں عالم دین جنھوں نے پورے قرآن مجید کا فارسی میں ترجمہ کیا اور اس کی تفسیر لکھی وہ شیخ نوح بن نعمت اللہ سندھی ہیں جو صوبہ سندھ کے ایک گاؤں ہالہ کندی کے رہنے والے تھے اور اپنے دور کے جلیل القدر عالم تھے۔ انھوں نے 26۔ذی قعدہ 998ھ (15۔ ستمبر1590ء) کو اپنے مسکن ہالہ کندی میں وفات پائی۔ یہ فارسی ترجمہ پندرھویں صدی ہجری کی تقریب کے موقع پر سندھی ادبی بورڈ حیدرآباد۔ جامشورو (سندھ) نے 1401ھ میں شائع کیا۔ دوسرے فارسی مترجم حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی ہیں۔ ان کے ترجمہ وتفسیر کا نام ’’فتح الرحمن‘‘ ہے۔ یہ ترجمہ برصغیر کے بے شمار ناشروں نے بے شمار مرتبہ شائع کیا۔ اس ترجمے کو اہل علم میں بڑی پذیرائی حاصل ہوئی اور یہ بہت پڑھا گیا۔ برصغیر (پاک وہند اور بنگلہ دیش) کی پوری امتِ مسلمہ نے اسے صحیح تریں ترجمہ قرار دیا اور علما کے تمام حلقوں میں اس سے استفادہ کیا گیا۔ برصغیر میں اصول تفسیر کے موضوع پر بھی سب سے پہلے فارسی زبان میں ’’الفوز الکبیر‘‘ کے نام سے شاہ ولی اللہ محدث دہلوی نے کتاب لکھی۔ یہ کتاب چار ابواب پر مشتمل ہے۔ ان ابواب میں علم احکام، علم مخاصمہ، علم تذکیر بآلاء اللہ، تذکیر بایام اللہ، تذکیر
Flag Counter