Maktaba Wahhabi

41 - 173
پر محیط ہے۔ اس کی پہلی جلد 1895ء (1313ھ) میں شائع ہوئی اور آخری جلد 18۔فروری 1931ء (29۔ رمضان المبارک 1349ھ) میں تکمیل کو پہنچی۔ اس میں مناسب مواقع پر مفسرِ عالی قدر نے اپنے دور کے مذاہب (عیسائیت، آریہ سماج، قادیانیت، شیعیت، نیچریت اور انکارِ حدیث وغیرہ ) کو ہدفِ تنقید ٹھہرایا ہے۔ بہ الفاظ دیگر مولانا ممدوح نے تفسیر میں اپنا خاص مناظرانہ رنگ قائم رکھا ہے اور لوگوں کو قرآنی احکام اور اسلام کے اصول سمجھانے کے ساتھ جگہ جگہ ان اعتراضات کے جواب دیے ہیں، جو غیر مسلموں کی طرف سے قرآن وحدیث اور احکامِ اسلام پر کیے جاتے ہیں۔ تقسیم ملک سے قبل مولانا امرتسری نے عربی زبان میں دو تفسیریں لکھیں۔ایک عربی تفسیر جس کا نام ’’تفسیر القرآن بکلام الرحمن‘‘ ہے۔ یعنی قرآن کی تفسیر قرآن کی آیات سے۔ اپنی نوعیت کی یہ منفرد تفسیر ہے جو 1903ء (1321ھ) میں شائع ہوئی۔ یہ پہلی عربی تفسیر ہے جو متحدہ پنجاب کے ایک عالم نے لکھی۔ دوسری عربی تفسیر ’’بیان الفرقان علٰی علم البیان‘‘ ہے۔ یہ تفسیر مولانا موصوف نے علم معانی وبیان کے نقطۂ نظر سے لکھنا شروع کی تھی۔ اس کی پہلی جلد سورت بقرہ تک پہنچی تھی۔ اس کے آخر میں دوسری جلد لکھنے کے الفاظ تحریر فرمائے ہیں، لیکن لکھی نہیں گئی۔ اس جلد کا سال طباعت 1934ء (1353ھ) ہے۔ مولانا ثناء اللہ امرتسری 1868ء کو امرتسر میں پیدا ہوئے اور انھوں نے 15۔مارچ 1948ء کو سرگودھا میں وفات پائی۔ مولانامحمد حنیف ندوی دوسرے اہل حدیث عالم جنھوں نے متحدہ پنجاب میں بزبانِ اردو پورے قرآن کی تفسیر لکھی، وہ مولانا محمد حنیف ندوی ہیں۔ ان کی تفسیر کا نام ’’سراج البیان‘‘ ہے۔ یہ تفسیر پہلی مرتبہ 1934ء میں چھپی۔ زبان اور اسلوبِ بیان کے لحاظ سے یہ نہایت عمدہ تفسیر ہے۔
Flag Counter