Maktaba Wahhabi

71 - 173
مولانا مبارک پوری نے مختلف مدارس میں فریضہ تدریس بھی انجام دیا اور متعدد کتابیں بھی لکھیں۔ ان کی نہایت اہم کتاب جس میں انھیں برصغیر میں اولیت حاصل ہے، جامع ترمذی کی شرح تحفۃ الاحوذی ہے جو چار مبسوط جلدوں میں پھیلی ہوئی ہے، اور اس پر 344 صفحات کا مقدمہ ہے، جو علاحدہ جلد میں مطبوع ہے۔ مقدمے سمیت تحفۃ الاحوذی کی پانچ جلدیں ہوئیں۔ یہ مولانا مبارک پوری کی وہ خدمت حدیث ہے، جس کی وجہ سے وہ برصغیر کے تمام اصحاب علم سے ممتاز مقام پر فائز ہیں۔ مولانا عبدالرحمن مبارک پوری نے 16۔شوال 1353ھ (22۔جنوری 1935ء) کو وفات پائی۔ مولانا عبید اللہ رحمانی مولانا عبید اللہ رحمانی مبارک پوری برصغیر کے مشہور وممتاز عالم تھے۔ حضرت مولانا عبدالرحمن مبارک پوری کے قریبی رشتے دار تھے۔محرم 1327ھ (فروری 1909ء ) میں بمقام مبارک پور (ضلع اعظم گڑھ) پیدا ہوئے۔ مختلف مدارس کے متعدد قابل اساتذہ سے تحصیل علم کی۔ 1345ھ (1927ء) میں دارالحدیث رحمانیہ (دہلی) سے سندِ فراغ لی ۔ اس وقت ان کی عمر صرف اٹھارہ برس کی تھی۔ نہایت ذہین تھے۔ ہر امتحان میں ہمیشہ اوّل رہے۔ فارغ التحصیل ہونے کے بعد دارالحدیث رحمانیہ کے مہتمم شیخ عطاء الرحمن نے وہیں بہ طور مدرس ان کا تقرر کردیا تھا اوروہ یہ فریضہ ادا کرنے لگے تھے۔ پھر لاتعداد علماوطلبا نے ان سے اخذِ علم کیا۔ تدریس کے ساتھ ساتھ تصنیف میں بھی حصہ ڈالا۔ اس کا آغاز اس طرح ہوا کہ تحفۃ الاحوذی کے سلسلے میں حضرت مولانا عبدالرحمن مبارک پوری کو معاون کی ضرورت پیش آئی تو انہی مولانا عبیداللہ رحمانی کو معاون مقرر کیا گیا اور کم سنی کے باوجود نہایت
Flag Counter