Maktaba Wahhabi

90 - 173
تیسرا باب مناظرانہ سرگرمیاں مناظرہ کے معنی کسی مسئلے میں ایک دوسرے سے بحث کرنا ہے۔ اس مسئلے کا تعلق دینیات سے ہو، سیاسیات سے ہو یا کسی اور موضوع سے۔! مناظرے اور باہمی منازعت کا سلسلہ اسی وقت سے شروع ہوگیا تھا، جب انسان عالم وجود میں آیا اور عقل و خرد سے آشنا ہوا۔ دینی معاملات میں ہم حضرت ابراہیم علیہ السلام اور ان کے عہد کے بادشاہ نمرود کی گفتگو کو مناظرے سے تعبیر کر سکتے ہیں۔ حضرت مسیح علیہ السلام سے تقریباً دو ہزار برس قبل بابل کی سلطنت بڑے عروج پر تھی اور اس کی فوجی اور مالی حالت بہت مستحکم تھی۔ اس کے حکمران نمرود نے ربوبیت کا دعویٰ کیا، اپنا سونے کا مجسمہ بنا کر مندروں میں رکھوایا اور لوگوں کو حکم دیا کہ اس کی پوجا کی جائے۔ اس وقت اللہ تعالیٰ نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کو خلعتِ نبوت سے نواز کر نمرود اور اس ملک کے لوگوں کی طرف بھیجا۔ انھوں نے اعلان کیا کہ تمام مخلوق کا رب صرف اللہ تعالیٰ ہے، اسی کی عبادت کرنی چاہیے۔ یہ اعلان نمرود اور اس کی رعایا کے لیے دعوتِ توحید تھی، لیکن نمرود نے اس کو ماننے سے انکار کیا۔ اس کا ذکر قرآن مجید کی سورت بقرہ کی آیت نمبر (258) میں کیا گیا ہے۔ ترجمہ ملاحظہ ہو: ’’(اے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم !) کیا آپ نے اس شخص کی حالت پر غور نہیں کیا، جس کو اللہ تعالیٰ نے بادشاہت دی تھی اور اس نے (اپنی بادشاہت کے گھمنڈ میں آکر) ابراہیم سے اس کے رب کے بارے میں جھگڑا کیا تھا، حضرت ابراہیم نے کہا میرا رب وہ ہے جو مخلوقات کو زندہ کرتا ہے اور
Flag Counter