Maktaba Wahhabi

120 - 295
4۔النحو۔ 5۔فصول احمدی۔(صرف میں) مسلم الصرف۔(عربی) 7۔رکعاتِ تراویح۔ 8۔ابراء اہل الحدیث والقرآن۔ الکلام النباء في رد ہفوات من منع مساجد اللّٰہ۔ 10۔فتویٰ زکات۔ وفات: حافظ صاحب دہلی میں مقیم تھے کہ ان کے ایک قریبی عزیز خان بہادر ڈاکٹر عبد الرحیم صاحب لکھنؤ میں انتقال کر گئے،جن کی تعزیت کے لیے آپ لکھنؤ تشریف لائے اور خانگی معاملات میں ایسے الجھے کہ دہلی والے دوبارہ آپ کے فیوض و برکات سے مستفیض نہ ہو سکے۔چنانچہ صرف ایک ہفتہ بیمار رہ کر ۲۱ صفر ۱۳۳۷ھ بمطابق ۲۶ نومبر ۱۹۱۸ء کو بعداز نمازِ عصر داعی اجل کو لبیک کہا۔إنا للّٰہ وإنا إلیہ راجعون۔ نماز جنازہ شیخ محمد یمنی خلف شیخ حسین بن محسن یمنی نے پڑھائی اور عیش باغ کے قبرستان میں دفن ہوئے۔(تراجم علماے حدیث ہند،ص: ۴۶۲) شیخ الاسلام مولانا ابو الوفا ثناء اللہ امر تسری رحمہ اللہ نے آپ کے انتقال پر اپنے اخبار اہلِ حدیث امرتسر میں لکھا: ’’آہ! عبد اللہ میری آنکھوں نے تیرے جیسا کامل عالم نہیں دیکھا۔سننے میں تو بہت آئے۔آہ! شنیدہ کہ بود ماند دیدہ‘‘ (اہلِ حدیث امرتسر ۲۸ نومبر ۱۹۱۹ /۲۳ جنوری ۱۹۲۰ء)
Flag Counter