Maktaba Wahhabi

128 - 295
میں گزار دی۔اس سلسلے میں انھوں نے جو ذرائع استعمال کیے،وہ درج ذیل ہیں : (۱)درس و تدریس،(۲)وعظ و تبلیغ،(۳)تصوف و سلوک کی راہوں سے آئی ہوئی بدعات کی تردید اور صحیح اسلامی زہد و عبادت اور روحانیت کا درس،(۴)تصنیف و تالیف،(۵)باطل افکار و نظریات کی تردید اور دینِ اسلام اور مسلکِ حق کی تائید،(۶)تحریکِ جہاد۔ تلامذہ: جس بزرگ ہستی نے نصف صدی سے زیادہ قرآن مجید اور حدیث نبوی کی تدریس فرمائی ہو،اس کے تلامذہ کا شمار ممکن نہیں۔ مولانا فضل حسین بہاری رحمہ اللہ نے اپنی کتاب’’الحیاۃ بعد المماۃ’‘میں حضرت میاں صاحب کے پانچ سو تلامذہ کے نام لکھے ہیں۔ذیل میں آپ کے ۸۰ مشہور تلامذہ کے اسماے گرامی درج کیے جاتے ہیں : 1۔مولانا حافظ ابراہیم آروی رحمہ اللہ(المتوفی ۱۳۱۹ھ) 2۔مولانا رفیع الدین شکرانوی رحمہ اللہ(المتوفی ۱۳۳۸ھ) 3۔مولانا قاضی طلاء محمد خاں پشاوری رحمہ اللہ(المتوفی ۱۳۱۰ھ) 4۔مولانا قاضی عبد الاحد خان پوری رحمہ اللہ(المتوفی ۱۳۴۷ھ) 5۔مولانا عبد الحق غزنوی رحمہ اللہ(المتوفی ۱۹۵۱ء) 6۔مولانا حافظ عبد المنان محدث وزیر آبادی رحمہ اللہ(المتوفی ۱۳۳۴ھ) 7۔مولانا عبد الوہاب صدری دہلوی رحمہ اللہ(المتوفی ۱۳۵۱ھ) 8۔مولانا غلام نبی ربانی سوہدروی رحمہ اللہ(المتوفی ۱۳۴۸ھ) 9۔مولانا قاضی ابو عبد اللہ محمد خان پوری رحمہ اللہ(المتوفی ۱۳۴۸ھ)
Flag Counter