Maktaba Wahhabi

134 - 295
سے ۱۳۸۴ھ میں شائع ہوئی۔چوتھی بار شیخ الحدیث مولانا محمد یحییٰ گوندلوی رحمہ اللہ(المتوفی ۱۹۰۸ء)نے تخریج،تحقیق و تنقیح اور تعلیق کے ساتھ اپنے اشاعتی ادارہ تعلیم القرآن والحدیث ساہوالہ ضلع سیالکوٹ سے شائع کی۔ سیرت و کردار: سیرت و کردار کے اعتبار سے حضرت میاں صاحب بلند مرتبہ و مقام کے حامل تھے۔بہت زیادہ متواضع،حلیم اور صبر و استقامت کا پیکر تھے۔ان کے حلم کا ایک واقعہ مصنف’’الحیاہ بعد المماۃ’‘نے مولانا حافظ نذیر احمد دہلوی رحمہ اللہ کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ جب میاں صاحب سفرِ حج سے واپس تشریف لائے تو دہلی اسٹیشن پر استقبال کرنے والوں کا بہت زیادہ ہجوم تھا۔ایک معاند نے مصافحہ اور دست بوسی کے بہانے آپ کا انگوٹھا اپنے دانتوں میں چبا لیا،جس سے خون جاری ہو گیا اور آپ نے اپنا ہاتھ اپنی چادر میں چھپا لیا۔کسی کو اس واقعہ کا علم نہ ہوا اور مسجد میں آکر اپنے خون آلودہ ہاتھ کو دھویا۔تب لوگوں کو اس کا علم ہوا۔لوگوں نے بہت اصرار کیا کہ نام بتایا جائے،مگر آپ نے نام نہیں بتایا اور چشم پوشی سے کام لیا۔ ’’الحیاۃ بعد المماۃ،ص: ۱۳۴) علم و فضل کے لحاظ سے حضرت میاں صاحب کامرتبہ و مقام بہت بلند تھا۔ان کے معاصرین اور تلامذہ نے ان کے علمی تبحر اور جلالتِ قدر کا اعتراف کیا ہے۔ مولانا حکیم سید عبد الحی الحسنی رحمہ اللہ(المتوفی ۱۳۴۱ھ)فرماتے ہیں : ’’الشیخ الإمام العالم الکبیر المحدث العلامۃ نذیر حسین بن جواد علی بن عظمت اللّٰہ بن الٰہ بخش الحسیني البہاري ثم الدہلوي،المتفق علیٰ جلالتہٖ و نبالتہ في العلم والحدیث‘‘ ’’محترم امام عالم کبیر محدث علامہ نذیر حسین بن جواد علی بن عظمت اللہ بن
Flag Counter