Maktaba Wahhabi

140 - 295
مکی،شیخ ابو الخیر احمد مکی اور شیخ اسحاق بن عبد الرحمن نجدی خاص طور پر قابلِ ذکر ہیں۔’‘ (حیاتِ عبد الحی،ص: ۶۳،۶۴) نوٹ: علامہ حسین بن محسن انصاری الیمانی رحمہ اللہ کے خاص تلامذہ میں مولانا عبد الحمید سوہدروی رحمہ اللہ(المتوفی ۱۳۳۰ھ)،مولانا حکیم سید عبد الحی الحسنی رحمہ اللہ(المتوفی ۱۳۴۱ھ)اور مولانا محمد عبد الرحمن محدث مبارک پوری رحمہ اللہ(المتوفی ۱۳۵۳ھ)بھی شامل ہیں۔ تصانیف: شیخ حسین بن محسن کو تالیفِ کتب سے کوئی زیادہ شغل نہیں تھا اور اگر کبھی اس کا ارادہ فرماتے تو وہ فنِ حدیث میں جتنا شغل فرماتے،کسی اور فن میں نہیں فرماتے۔تاہم آپ نے درجہ ذیل کتابیں تالیف فرمائیں : ’’البیان المکمل في تحقیق الشاذ والمعلل‘‘(عربی)اس کتاب میں شاذ اورمعلل کی تعریف میں علماے مصطلحین کے اختلاف ہیں،ان کو نقل کر کے محاکمہ کیا گیا ہے۔نیز ایسی احادیث کے حجت ہونے پر بحث ہے۔(ناشر جامعہ سلفیہ بنارس،طبع ثالث،۱۴۱۰ھ،صفحات: ۵۸) ’’التحفۃ المرضیۃ فيحل بعض المشکلات الحدیثیۃ‘‘(عربی) ’’تعلیقات سنن أبيداوٗد‘‘(عربی) ’’تعلیقات نسائي‘‘(عربی)مشہور اہلِ حدیث عالم اورمحقق شہیر مولانا محمد عطاء اللہ حنیف بھوجیانی رحمہ اللہ(المتوفی ۱۹۸۷ء)نے شرح سنن نسائی(التعلیقات السلفیہ)میں اس کو شامل کر لیا ہے۔ 5۔’’مجموعہ فتاوٰی’‘اس کتاب کا ذکر’’اہلِ حدیث’‘امرتسر ستمبر ۱۹۲۱ء میں ہے۔
Flag Counter