Maktaba Wahhabi

154 - 295
’’طریقِ تدریس بہت دل آویز تھا۔پوری کوشش فرماتے کہ طالب علم کے ذہن میں پوری بات اتر جائے۔تحقیق سے پڑھاتے اور یہی ذوق طلبا میں پیدا کرنے کا داعیہ رکھتے تھے،جس کی وجہ سے شائق طلبا کشاں کشاں آپ کے درس میں آتے تھے۔‘‘(خاتمہ اختلاف،ص: ۷) تلامذہ: جس شخص نے نصف صدی تک تدریس فرمائی ہو،اس کے تلامذہ کا شمار ممکن نہیں۔{لَا یَعْلَمُ جُنُوْدَ رَبِّکَ اِِلَّا ھُو} تاہم آپ کے مشہور تلامذہ کے اسماے گرامی یہ ہیں : مولانا حافظ قاری عبد الخالق رحمانی رحمہ اللہ(المتوفی ۲۰۰۶ء)،مولانا حافظ محمداسماعیل ذبیح رحمہ اللہ(المتوفی ۱۹۷۵ء)،مولانا محمد عطاء اللہ حنیف بھوجیانی رحمہ اللہ(المتوفی ۱۹۸۷ء)اور مولانا حافظ محمد اسحاق حسینوی رحمہ اللہ(المتوفی ۲۰۰۲) عادات و اخلاق اور تبحر علمی: عادات و اخلاق کے اعتبارسے اوصافِ حمیدہ کے حامل تھے۔زہد و ورع اور تقویٰ و طہارت کے پیکر تھے۔بہت زیادہ ملنسار،متواضع اور حلیم الطبع تھے۔ مولانا عطاء اللہ حنیف رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’شخصیت با رعب اور وجیہ تھی۔بود و باش سادہ لیکن نفیس،قناعت پسند،فقر و درویشی کا مرقع،خاموش طبع،خلوت گزیں،متدین عوام سے رابطہ کو ترجیح دیتے تھے۔دینی معاملات میں غیور اور اربابِ دولت سے نفور تھے۔طلبا پر بہت زیادہ شفقت فرماتے تھے،ان کو اولاد سے زیادہ عزیز رکھتے تھے۔ان کی علمی و اخلاقی تربیت پر خاص توجہ دیتے تھے۔مزاج مرنجاں مرنج اور معتد ل پایا تھا۔ذوق خالص علمی اور تحقیقی تھا۔حدیث اور اس کے متعلقہ علوم پر نظر وسیع تھی۔تاہم تواضع اور انکساری حد درجہ
Flag Counter