Maktaba Wahhabi

157 - 295
23۔ایک حدیث کے کچھ حصے پر عمل اور دوسرے کی مخالفت۔ 24۔لقب اہلِ حدیث اور فرقہ ناجیہ۔ 25۔اقتداے اہلِ حدیث اور علمائے احناف۔ 26۔آخری دردمندانہ گزارش۔ نمازِ فجر کے ہوتے ہوئے سنتِ فجر پڑھنے کی ممانعت: مولانا کھنڈیلوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’برادران احناف کی نادانی سے یہ مسئلہ بھی اہلِ حدیث کا آج امتیازی ہے،کیوں کہ برادرانِ احناف بوقت نمازِ فجر سنتِ فجر پڑھتے رہتے ہیں اور صریح حدیثِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا خلاف بوجہ تقلید ناسدید کرتے ہیں۔اس لیے ہم اس مسئلہ پر بھی ذرا وضاحت سے روشنی ڈالتے ہیں۔سنیے! آنحضرت رحمہ اللہ نے جب فرضوں کی نماز کھڑی ہو جائے تو اس وقت سنتیں پڑھنے سے منع فرمایا ہے۔ عَنْ أَبِيْ ہُرَیْرَۃَ رضي اللّٰه عنه قَالَ،قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم :((إِذَا اُقِیْمَتِ الصَّلَاۃُ فَلَا صَلَاۃَ إِلَّا الْمَکْتُوْبَۃِ)) (صحیح مسلم،جامع ترمذي،سنن أبي داوٗد،مسند امام أحمد) ’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب نماز باجماعت کھڑی ہو جائے،یعنی اس کی اقامت ہو جائے تو پھر کوئی نماز سنت وغیرہ نہیں۔’‘ یہ حدیث عام ہے،جیسے اور نمازوں کو شامل ہے،ویسے ہی نمازِ فجر کو بھی شامل ہے۔بلکہ ایک روایت ابن عدی اور بزار میں تو خاص طور سے بوقتِ جماعتِ فجر سنتِ فجر سے منع کیا گیا ہے۔چنانچہ محلی شرح موطا میں ہے: ((إذا أقیمت الصلاۃ فلا صلاۃ إلا المکتوبۃ قیل یا رسول
Flag Counter