Maktaba Wahhabi

167 - 295
مستفیض ہوئے اور مختصر خلیل شیخ سید بن حبیب شنقیطی رحمہ اللہ مرحوم سے پڑھی۔اسی طرح علمِ صرف و نحو اپنے قصبے کے جید علما سے پڑھا اور ان میں درجہ کمال حاصل کیا۔ جامعہ قزوین میں داخلہ: علامہ ہلالی رحمہ اللہ کے شوقِ علم کو جب مہمیزلگی اور حصولِ علم کے جذبات میں تلاطم پیدا ہوا تو مراکش کی قدیم و عظیم یونیورسٹی میں،جو جامعہ قزوین کے نام سے مشہور تھی،داخلہ لیا اور حصولِ علم کی منزلیں بڑے جذب و شوق اور کمال سعی و جستجو سے طے کیں اور وہاں کے جید علما،فضلا اور اربابِ دانش سے اکتسابِ فیض کیا۔یہاں تک کہ تمام فضلاے جامعہ قزوین میں انھیں ایک امتیازی مقام اور خصوصی حیثیت حاصل ہو گئی۔ علامہ تقی الدین جامعہ الازہر مصر میں : علامہ تقی الدین الہلامی المراکشی رحمہ اللہ کے شوق حصولِ علم کی ابھی مکمل تسکین نہیں ہوئی تھی۔وفورِ علم تک پہنچنے کا جذبہ ابھی تیز تھا۔چنانچہ علامہ ہلالی صاحب متعدد ایام اسی غور و فکر اور ادھیڑ پن میں مصروف رہے کہ ابھی جوانی کا عالم ہے،مزید تکمیلِ علم کی منزلیں طے کر لینا چاہیے۔شاید زندگی میں یہ دوبارہ موقع مل نہ سکے۔خاصی سوچ بچار کے بعد موصوف اس نتیجے پر پہنچے کہ عالمِ اسلام میں سب سے قدیم اور عظیم علمی ادارہ’’جامعہ الازہر مصر’‘ہی ہو سکتا ہے۔لہٰذا علامہ ہلالی نے مراکش سے رختِ سفر باندھا،مصر کی راہ لی،حتیٰ کہ قاہرہ پہنچ گئے۔جامعہ ازہر میں جب داخلے کے لیے تشریف لے گئے تو ازہر کے اساتذہ و شیوخ نے اس نووارد طالب علم کے وفورِ علم اور شوقِ حصول علم کا جب جائزہ لیا تو سب عش عش کر اٹھے اور موصوف کو جامعہ ازہر کے درجہ عالیہ میں داخلہ دے دیاگیا،جسے آپ نے دو سال کی مدت میں نہات ممتاز اور مثالی کامیابی سے طے کیا۔جامعہ ازہر پوری دنیا میں سب سے قدیم علمی و دینی ادارہ ہے۔اس کی پشت پر ہزار سال کی تاریخ ہے۔
Flag Counter