Maktaba Wahhabi

204 - 295
تحفۃ الاحوذی عرب ممالک میں بڑی معروف ہے۔ہم عصر اساتذہ اور علما میں ان کی شخصیت ہر لحاظ سے نمایاں اور ممتاز تھی۔ ’’یہاں ایک بات عرض کرنے کو جی چاہتا ہے،وہ یہ کہ علامہ سید سلیمان ندوی رحمہ اللہ مرحوم نے’’معارف’‘میں وفیات کے سلسلے میں بہت سے حضرات پر لکھا اور جس شخصیت پر لکھا(اختصار کے ساتھ یا کسی قدر تفصیل کے ساتھ)بہت خوبصورت انداز میں لکھا۔ان شخصیات میں علما کے علاوہ غیرعلما بھی شامل ہیں،بلکہ وسیع فہرست میں غیر مسلم بھی موجود ہیں اور یہ ایک منفرد سلسلہ متوفیات ہے۔’’معارف’‘میں شائع شدہ یہ تمام مواد کتابی صورت میں’’یاد رفتگان’‘کے نام سے چھپ گیا ہے۔سید صاحب مرحوم کی یہ قابلِ قدر تحریریں ہیں۔لیکن تعجب ہے سید صاحب نے مولانا مبارک پوری رحمہ اللہ کے بارے میں کچھ نہ لکھا۔خدا جانے ان کی توجہ اس طرف کیوں نہ گئی،حالانکہ وہ ان کے بالکل قریب تھے۔مبارک پور کا قصبہ ضلع اعظم گڑھ میں ہے اور علم و علما کے اعتبار سے پر ثروت قصبہ ہے۔‘‘ (دبستانِ حدیث،ص: ۲۱۱) مولانا ارشاد الحق اثری حفظہ اللہ : محققِ اہلِ حدیث مولانا ارشاد الحق اثری حفظہ اللہ فرماتے ہیں کہ مولانا عبد الرحمن محدث مبارک پوری رحمہ اللہ کی زندگی درس و تدریس اور تالیف و تصنیف میں گزری۔آپ علم و عمل کا آفتاب و مہتاب تھے۔(مقالات مبارک پوری رحمہ اللہ،ص: ۵۴) ڈاکٹر اختر حسین عزمی: ڈاکٹر اختر حسین عزمی صاحب نے ایک کتاب’’مولانا امین احسن اصلاحی‘‘(حیات و افکار)پر مرتب کی ہے،جو ۶۶۴ صفحات پر مشتمل ہے اور اس کو ادارہ نشریات اردو بازار لاہور نے ۲۰۰۸ء میں شائع کیا ہے۔اس کتاب میں وہ مولانا اصلاحی کے
Flag Counter