Maktaba Wahhabi

254 - 295
محدث مبارک پوری رحمہ اللہ بحیثیت مفتی: حضرت مولانا محمد عبدالرحمن محدث مبارک پوری رحمہ اللہ علمِ حدیث میں صاحبِ کمال ہونے کے ساتھ ساتھ علمِ فقہ میں بھی مہارت تامہ رکھتے تھے اور اس کی تمام جزئیات سے بھی بخوبی واقف تھے۔مذاہبِ فقہ اور اختلافِ ائمہ کااستحضار بھی حیرت انگیز تھا۔یہی وجہ ہے کہ ہر مسلک کے لوگ آپ سے مسئلہ پوچھتے اور آپ بلا تامل انھیں کے مسلک کے مطابق تسلی بخش جواب دے دیتے۔مسائل کے استخراج و استنباط میں آپ اجتہادی شان رکھتے تھے۔آپ کی عام تصانیف آپ کی فقہی بصیرت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ مولانا رضاء اللہ مبارک پوری رحمہ اللہ لکھتے ہیں : ’’فتویٰ نویسی میں بھی مولانا مرحوم نے اپنی محدثانہ روش کو نہیں چھوڑا۔کتاب و سنت کی روشنی میں ہر سوال کا جواب دینے کی کامیاب کوشش کی ہے۔احادیث میں’’تحفۃ الأحوذي’‘ہی کا اسلوب پایا جاتا ہے،یعنی روایت و درایت کا اسلوب۔‘‘ (مولانا محمد عبد الرحمن محدث مبارک پوری حیات و خدمات،ص: ۲۰۵ تا ۲۰۸) سوال: کیا فرماتے علماے دین اس مسئلہ میں کہ نذر و نیاز لغیراللہ کا جانور مثل گائے سید احمد کبیر اور بکرا شیخ سدو اور دیوی اور بھیری وغیرہ یا مرغا زین خاں مجاورں سے خرید کر بسم اللہ پڑھ کر ذبح کرنے سے حلال ہو جائے گا یا نہیں ؟ بینوا وتوجروا۔: جواب: کسی چیز کا جانور ہو یا غیر جانور،غیر اللہ کی نذر و نیاز چڑھانا حرام اور شرک و کفر کا کام ہے اور جو جانور کہ غیر اللہ کی نذر و نیاز چڑھایا گیا وہ حرام ہو گیا۔بسم اللہ پڑھ کر ذبح کرنے سے وہ حلال نہیں ہو سکتا۔ہذا ما عندي واللّٰہ تعالیٰ اعلم
Flag Counter