Maktaba Wahhabi

31 - 295
بسم اللّٰه الرحمن الرحيم مقدمہ مصطفیٰ برساں خویش را کہ دیں ہمہ اوست اگر بہ او نہ رسیدی تمام بو لہبی ست علامہ سید سلیمان ندوی رحمہ اللہ(المتوفی ۱۳۷۵ھ)فرماتے ہیں : ’’علم القرآن اگر اسلامی علوم میں دل کی حیثیت رکھتا ہے تو علمِ حدیث شہہ رگ کی۔یہ شہہ رگ اسلامی علوم کے اعضا و جوارح تک خون پہنچا کر ہر آن ان کے لیے تازہ زندگی کا سامان پہنچاتا رہتا ہے۔آیات کا شانِ نزول اور ان کی تفسیر،احکام القرآن کی تشریح و تعیین،اجمال کی تفصیل،عموم کی تخصیص،مبہم کی تعیین؛ سب علمِ حدیث کے ذریعے معلوم ہوتی ہے۔اسی طرح حاملِ قرآن حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت اور حیاتِ طیبہ اور اخلاق و عادات مبارکہ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اقوال و افعال اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سنن و مستحبات اور احکام و ارشادات؛ اسی علمِ حدیث کے ذریعے ہم تک پہنچے ہیں۔اسی طرح خود اسلام کی تاریخ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے احوال اور ان کے اعمال و اقوال اور اجتہادات و مستنبطات کاخزانہ بھی اسی ذریعے سے ہم تک پہنچا ہے۔اس بنا پر اگر یہ کہا جائے تو صحیح ہے کہ اسلام کے عملی پیکر کا صحیح مرقع اسی علم کی بدولت مسلمانوں میں ہمیشہ کے لیے موجود و قائم ہے اور ان شاء اللہ قیامت تک رہے گا۔‘‘ (تعارفِ تدوینِ حدیث،مولانا مناظر احسن گیلانی رحمہ اللہ) حدیث قرآن ہی کی شرح ہے: قرآن مجید باوجود اپنی جامعیت اور جملہ علومِ ضروریہ پر حاوی ہونے کے
Flag Counter