Maktaba Wahhabi

43 - 295
موصوف کے فیض و افادہ کی کرنیں دنیاے اسلام کے ہر گوشہ میں پڑ رہی تھیں۔مدینہ منورہ میں درسِ حدیث کا سلسلہ شروع کر کے نور علیٰ نور کا مرتبہ حاصل کر لیا تھا۔‘‘ (مقالاتِ سلیمان: ۲/۱۰) حافظ سخاوی رحمہ اللہ کے تلامذہ: حافظ سخاوی رحمہ اللہ کے بعد ان کے تلامذہ میں مولانا داوٗد بن راجح گجراتی(المتوفی ۹۲۹ھ)اور سید رفیع الدین صفوی شیرازی(المتوفی ۹۵۲ھ)نے علمِ حدیث کی نشر و اشاعت میں گرانقدر خدمات انجام دیں۔ حافظ ابن حجر مکی رحمہ اللہ کے تلامذہ: حافظ ابن حجر مکی رحمہ اللہ مصنف’’الصواعق المحرقۃ‘‘(المتوفی ۹۷۳ھ)کے دو تلامذہ میر سید عبد الاول جون پوری(المتوفی ۹۶۵ھ)اورعلامہ شیخ یعقوب کشمیری(المتوفی ۱۰۰۳ھ)نے حدیث کی تدریس اور اس علم کی نشر و اشاعت میں نمایاں خدمات انجام دیں۔حضرت الامام ربانی مجدد الف ثانی(المتوفی ۱۰۳۴ھ)نے حدیث کی تحصیل علامہ شیخ یعقوب کشمیری رحمہ اللہ سے کی تھی۔ (مقالاتِ سلیمان: ۲/۱۴) شیخ علی متقی جون پوری: حافظ ابن حجر مکی رحمہ اللہ کے تلامذہ میں شیخ علی متقی جون پوری(المتوفی ۹۷۵ھ)بھی شامل ہیں۔خدمتِ حدیث میں ان کو نمایاں مقام حاصل ہے اور حدیث کی خدمت میں ان کی درج ذیل تصانیف ہیں : کنزالعمال في سنن الأقوال،منہج العمال في سنن الأقوال غایۃ العمال في سنن الأقوال،مستدرک العمال فيسنن الأقوال۔ (تاریخ اہلِ حدیث از مولانا محمد ابراہیم سیالکوٹی،ص: ۳۸۳)
Flag Counter