Maktaba Wahhabi

48 - 295
شاہ ولی اللہ محدث دہلوی رحمہ اللہ اور ان کاخاندان حضرت شاہ ولی اللہ بن حضرت شاہ عبدالرحیم دہلوی مغل فرمانروا محی الدین اورنگ زیب عالمگیر کی وفات(۱۷۰۷ھ)سے چار سال قبل(۴ شوال،۱۱۱۴ھ بمطابق فروری ۱۷۰۳ء)اتر پردیش کے ضلع مظفر نگر کے قصبہ پھلت میں پیدا ہوئے۔ علامہ سید سلیمان ندوی رحمہ اللہ(المتوفی ۱۳۷۳ھ)کہتے ہیں : ’’ہندوستان کی یہ کیفیت تھی،جب اسلام کاوہ اخترتابان نمودار ہوا،جس کودنیا شاہ ولی اللہ محدث دہلوی کے نام سے جانتی ہے۔مغلیہ سلطنت کا آفتاب لبِ بام تھا۔مسلمانوں میں رسومات و بدعات کا زور تھا۔جھوٹے فقرا اور مشائخ جابجا اپنے بزرگوں کی خانقاہوں میں مسندیں بچھائے اور اپنے بزرگوں کے مزاروں پر چراغ جلائے بیٹھے تھے۔مدرسوں کا گوشہ گوشہ منطق و حکمت کے ہنگاموں سے پر شور تھا۔فقہ و فتاویٰ کی لفظی پرستش ہر مفتی کے پیشِ نظر تھی۔مسائلِ فقہ کی تحقیق و تدقیق سب سے بڑا مذہبی جرم تھا۔عوام تو عوام خواص تک قرآن پاک کے معانی و مطالب اور احادیث کے احکام و ارشادات اور فقہ کے اسرار و مصالح سے بے خبر تھے۔شاہ صاحب کا وجود اس عہد میں اہلِ ہند کے لیے ایک موہبت عظمیٰ اور عطیہ کبریٰ تھا۔‘‘(مقالاتِ سلیمان: ۲/۴۴) محترمہ ڈاکٹر ثریا ڈار صاحبہ لکھتی ہیں : ’’جہالت اور خود غرضی کے اس تاریک دور میں ایک طرف لوگ حق و انصاف
Flag Counter