Maktaba Wahhabi

76 - 295
’’سیرت البخاري’‘اور مولانا عبد الرحمن مبارک پوری رحمہ اللہ کی’’تحفۃ الأحوذي’‘اور اس کا مقدمہ اور موصوف کی’’أبکار المنن في تنقید آثار السنن‘‘،’’کتاب الجنائز’‘اردو میں،مولانا نذیر احمد رحمانی صاحب کی’’رکعاتِ تراویح’‘اور’’اہلِ حدیث و سیاست’‘مولانا عبیداللہ رحمانی مبارک پوری رحمہ اللہ کی’’مرعاۃ المفاتیح’‘نے پورے عالمِ عرب،بلکہ پورے عالمِ اسلام میں اثرات مرتب کیے۔ان کی علمی کاوشوں سے مبارک پور ایک زندہ جاوید قصبہ بن گیا۔برصغیر پاک و ہند ہی نہیں،بلکہ عالمِ عرب میں کون سا ایسا عالم ہے،جو ان کے علمی و دینی اور تحقیقی کارناموں سے نا آشنا ہو۔سچی بات یہ ہے کہ علماے مبارک پور کا نام سنتے ہی ادب و احترام سے آنکھیں جھک جاتی ہیں،ماتھا تن جاتا ہے اور سر فخر سے اونچا ہو جاتا ہے۔ مبارک پور میں مولانا قاضی اطہر مبارک پوری رحمہ اللہ(المتوفی ۱۹۹۶ء)کو بھی ان کی محققانہ،عالمانہ اور مورخانہ تصنیفات کی بدولت عالمی شہرت حاصل ہو چکی ہے۔واقعی ان کی خدمات بھی قدر کے قابل ہیں۔(تحریک اہلِ حدیث تاریخ کے آئینے میں،ص: ۱۸۳،۱۸۴) ولادت: صاحبِ’’نزہۃ الخواطر’‘لکھتے ہیں : ’’الشیخ العالم الصالح عبد الرحمن بن حافظ عبد الرحیم بن شیخ حاجی بہادر رحمہم اللہ ۱۲۸۳ھ بمطابق ۱۸۶۵ء کو مبارک پور ضلع اعظم گڑھ(اتر پردیش)میں پیدا ہوئے۔ان کا تعلق مبارک پور کے انصاری خاندان سے تھا،جسے اللہ تعالیٰ نے علم کے ساتھ ساتھ عمل کی نعمت بھی عطافرمائی تھی۔‘‘ (نزہۃالخواطر: ۸/۲۴۲،دبستانِ حدیث،ص: ۱۸۲) حافظ عبد الرحیم مبارک پوری رحمہ اللہ : حافظ عبدالرحیم مبارک پوری رحمہ اللہ بڑے نیک،صالح اور متبع سنت تھے اور اس
Flag Counter