Maktaba Wahhabi

78 - 295
’’جب مولانا مبارک پوری رحمہ اللہ گھریلو تعلیم اور قرب و جوار کے علما سے بہرہ ور ہو چکے تو آپ کے اندر علم کا شوق مزید بڑھ گیا اور اسی شوقِ طلب نے آپ کو وطن مالوف چھوڑنے پر مجبور کیا اور وقت کے متبحر علما اور بڑی درسگاہوں کی طرف شدِ رحال پر ابھارا۔اسی زمانے میں مبارک پور کے مشرق و مغرب میں علماے فرنگی محل کی دو مشہور درس گاہیں تھیں۔ایک مدرسہ حنفیہ جون پور جس کو وہاں کے ایک رئیس منشی امام بخش نے مولانا سخاوت علی جون پوری کی تحریک پر غالباً ۱۲۶۷ھ میں قائم کیا تھا۔اس کے صدر مدرس مولانا عبد الحلیم صاحب فرنگی محلی تھے۔پھر ۱۲۷۷ھ میں مولانا مفتی محمد یوسف صاحب فرنگی محلی نے ان کی جگہ پائی۔اسی مدرسہ کے آخری نامور مدرس مولانا ہدایت اللہ صاحب رام پوری شاگرد مولانا فضل حق خیر آبادی تھے۔۱۸۷۹ء میں مدرس ہوئے۔‘‘(مولانا عبد الرحمن محدث مبارکپوری،حیات و خدمات،ص: ۴۴،۴۵) اساتذہ کرام: مولانا عبد الرحمن مبارکپوری رحمہ اللہ نے اس مرحلے جن اساتذہ کرام سے علومِ اسلامیہ کی تحصیل کی،ان کے نام یہ ہیں : مولانا خدا بخش مہران گنجی(المتوفی ۱۳۳۲ھ)،مولانافیض اللہ مئوی رحمہ اللہ(المتوفی ۱۳۱۶ھ)،مولانا سلامت اللہ جیراج پوری رحمہ اللہ(المتوفی ۱۳۲۲ھ)اور مولانا حسام الدین مئوی رحمہ اللہ(المتوفی: ۱۳۱۰ھ)۔ ان اساتذہ کرام سے مولانا مبارک پوری نے متوسطات تک کی تعلیم حاصل کی اور فقہ و اصولِ فقہ کی بھی چند کتابیں پڑھیں۔ مدرسہ چشمۂ رحمت: مدرسہ چشمۂ رحمت مولانا رحمت اللہ فرنگی محلی نے ۱۸۶۹ء میں قائم کیا تھا۔اس
Flag Counter