Maktaba Wahhabi

39 - 85
[اے میرے رب! آپ نے مجھے بادشاہت عطا فرمائی اور خوابوں کی تعبیر میں سے کچھ سکھایا، آسمانوں اور زمین کو پیدا کرنے والے! آپ ہی دنیا و آخرت میں میرے یارو مددگار ہیں، مجھے حالتِ اسلام میں فوت کیجئے اور مجھے صالحین سے ملا دیجئے]۔ حضرت سلیمان علیہ السلام نے بھی دین و دنیا میں درجہ کمال پر فائز کئے جانے کے بعد اس عظیم صفت کے عطا کئے جانے کی التماس کی: {رَبِّ أَوْزِعْنِی أَنْ اَشْکُرَ نِعْمَتَکَ الَّتِیْ أَنْعَمْتَ عَلَیَّ وَعَلٰی وَالِدَیَّ وَأَنْ اَعْمَلَ صَالِحًا تَرْضَاہُ وَأَدْخِلْنِی بِرَحْمَتِکَ فِیْ عِبَادِکَ الصَّالِحِیْنَ}[1] [اے میرے رب! مجھے توفیق دیجئے، کہ میں آپ کی ان نعمتوں کا شکر ادا کروں، جو آپ نے مجھے اور میرے والدین کو عطا کی ہیں اور (وہ) نیک کام کروں، (جسے) آپ پسند کرتے ہیں اور مجھے اپنی رحمت سے اپنے صالح بندوں میں شامل فرمادیجئے]۔ درس ۶: اولاد دینے کا اختیار صرف اللہ رب العزت کو ہونا: اولاد عطا کرنے کی قدرت و اختیار صرف اللہ وحدہ لاشریک کے لیے ہے۔ اس میں کسی اور کا کچھ دخل نہیں۔ خلیل الرحمن علیہ السلام اسی قدرت و اختیار کے مالک رب ذوالجلال سے بیٹے کا سوال کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ اپنے اسی اختیار کے متعلق فرماتے ہیں: {لِلّٰہِ مُلْکُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ یَخْلُقُ مَا یَشَآئُ یَہَبُ لِمَنْ یَّشَآئُ إِنَاثًا وَّیَہَبُ لِمَنْ یَّشَآئُ الذُّکُوْرَ۔ أَوْ یُزَوِّجُہُمْ ذُکْرَانًا وَّ إِِنَاثًا
Flag Counter