Maktaba Wahhabi

46 - 85
کا ذکر ہے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: {قَالُوا لَا تَخَفْ وَبَشَّرُوْہُ بِغُـــلَامٍ عَلِیْمٍ}[1] [انہوں (ابراہیم علیہ السلام کے گھر داخل ہونے والے فرشتوں) نے کہا: ’’مت ڈرو اور انہوں نے ایک بہت علم والے لڑکے کی خوش خبری دی‘‘]۔ لیکن یہ دونوں بشارتیں اور ان کا مقصود جدا جدا ہے۔ [غُــلَامٌ حَلِیْمٌ] [2]والی خوش خبری اسماعیل، اور [بِغُلَامٍ عَلِیْمٍ] [3]والی خوش خبری اسحاق علیہما السلام کے متعلق ہے۔ پہلی [بشارت استجابہ[4]] ہے، کہ وہ ابراہیم علیہ السلام کی فرمائش پر ملی۔ اسی لیے وہاں [بشرناہ] سے پہلے [فا] استعمال کیا ہے [5]اور دوسری [بشارت کرامہ] [6]ہے اور اسی لیے اس کا ذکر [واؤ عاطفہ] کے بعد کیا گیا۔[7] دروس ۹: ظاہری اسباب کی کمزوری کے باوجود اللہ تعالیٰ کا فریادوں کو سننا: اللہ کریم ظاہری اسباب کی قلت، کمزوری اور ناسازگار حالات کے باوجود اپنے بندوں کی فریادوں کو سنتے ہیں۔ کبر سنی کے باوجود اللہ کریم نے ابراہیم علیہ السلام کو [غُـلَام حَلِیْم]
Flag Counter