Maktaba Wahhabi

110 - 534
باور کرانے کی سعی لاحاصل کی کہ لوگ دو پارٹیوں یعنی اموی پارٹی اور ہاشمی پارٹی میں تقسیم ہو گئے تھے، لیکن یہ تصویر کشی موہوم اور استنباط مردود ہے، اس کی کوئی دلیل نہیں۔ یہ تصور اس ماحول سے کوئی مطابقت نہیں رکھتا جس میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم زندگی بسر کر رہے تھے جہاں ایک مہاجر اپنے باپ، بھائی، چچا زاد اور خاندان والوں کے خلاف ایک انصاری کا ساتھ دیتا۔ اور ان صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے تصور سے بھی میل نہیں کھاتا جو دین کی خاطر اپنا سب کچھ قربان کرنے کے لیے ہمہ وقت تیار رہتے تھے۔ اور نہ ان چنندہ عشرہ مبشرہ کی صحیح معرفت سے میل کھاتا ہے۔ ان سے متعلق بہت سے واقعات جو مروی ہیں وہ اس بات کا بین ثبوت ہیں کہ یہ حضرات اس سے کہیں زیادہ بلند تھے کہ وہ اپنے امور کو حل کرنے کے لیے اس طرح کا تنگ گوشہ اختیار کریں گے، یہاں معاملہ خاندان یا قبیلہ کی نمائندگی کا نہیں تھا بلکہ ان کے اسلامی مقام و مرتبہ کی بنیاد پر ممبران شوریٰ کا انتخاب تھا۔[1] ۳۔ علی رضی اللہ عنہ پر تہمت طرازی: علامہ ابن کثیر رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ابن جریر وغیرہ کی طرح بہت سے مؤرخین نے نامعلوم اور مجہول لوگوں سے جو یہ نقل کیا ہے کہ علی رضی اللہ عنہ نے عبدالرحمن رضی اللہ عنہ سے کہا: تم نے مجھے دھوکا دیا ہے، اور تم نے عثمان رضی اللہ عنہ کو اس لیے خلیفہ مقرر کیا کہ وہ تمہارے سسرالی رشتہ میں آتے ہیں اور وہ اپنے امور میں روزانہ تم سے مشورہ لیتے رہیں … یہاں تک کہ عبدالرحمن رضی اللہ عنہ نے یہ آیت تلاوت کی: إِنَّ الَّذِينَ يُبَايِعُونَكَ إِنَّمَا يُبَايِعُونَ اللّٰه يَدُا للّٰهِ فَوْقَ أَيْدِيهِمْ فَمَنْ نَكَثَ فَإِنَّمَا يَنْكُثُ عَلَى نَفْسِهِ وَمَنْ أَوْفَى بِمَا عَاهَدَ عَلَيْهُ اللّٰهَ فَسَيُؤْتِيهِ أَجْرًا عَظِيمًا (10) (الفتح: ۱۰) ’’جو لوگ تجھ سے بیعت کرتے ہیں وہ یقینا اللہ سے بیعت کرتے ہیں ان کے ہاتھوں پر اللہ کا ہاتھ ہے، تو جو شخص عہد شکنی کرے وہ اپنے نفس پر ہی عہد شکنی کرتا ہے، اور جو شخص اس اقرار کو پورا کرے جو اس نے اللہ کے ساتھ کیا ہے تو اسے عنقریب اللہ بہت بڑا اجر دے گا۔‘‘ یہ اور اس طرح کی دیگر روایات جو صحیح روایات کے خلاف ہیں یہ سب کی سب ان کے قائلین و ناقلین پر مردود ہیں۔ واللہ اعلم۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے متعلق ہمارا ایمان و یقین ان واہموں کے برعکس ہے جو روافض اور بے وقوف قصہ گوبیان کرتے ہیں، کہ جن کے پاس صحیح و ضعیف اور غلط اور صحیح کی کوئی تمیز نہیں ہے۔ اللہ ہی صحیح کی توفیق دینے والا ہے۔[2]
Flag Counter