Maktaba Wahhabi

120 - 534
پھر عبدالرحمن رضی اللہ عنہ منبر نبوی پر تشریف لائے، بڑی دیر تک کھڑے رہے طویل دعا کرتے رہے، لوگ سن نہ سکے پھر اپنی بات کا آغاز کرتے ہوئے فرمایا: لوگو! میں نے آپ حضرات سے خفیہ و علانیہ تمہارے خلیفہ کے بارے میں دریافت کیا تو میں نے پایا کہ آپ حضرات ان دونوں کے برابر کسی کو نہیں سمجھتے، یا علی یا عثمان۔ فرمایا: اے علی اٹھو، علی رضی اللہ عنہ عبدالرحمن رضی اللہ عنہ کے پاس منبر کے نیچے جا کھڑے ہوئے۔ عبدالرحمن رضی اللہ عنہ نے ان کا ہاتھ تھام کر فرمایا: کیا تم میرے ہاتھ پر اللہ کی کتاب، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت اور ابوبکرو عمر رضی اللہ عنہما کے فعل کے مطابق حکومت کرنے کی بیعت کرتے ہو؟ علی رضی اللہ عنہ نے کہا: نہیں، لیکن اپنی وسعت و طاقت بھر۔ پھر عبدالرحمن رضی اللہ عنہ نے ان کا ہاتھ چھوڑ دیا، پھر فرمایا: اے عثمان اٹھو، وہ آپ کے پاس آکر کھڑے ہوئے ان کا ہاتھ پکڑا اور فرمایا: کیا تم میرے ہاتھ پر اللہ کی کتاب، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت اور ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما کے فعل کے مطابق حکومت کرنے کی بیعت کرتے ہو؟ عثمان رضی اللہ عنہ نے کہا: ہاں۔ پھر آپ نے اپنا سر مسجد کی چھت کی طرف اٹھایا، آپ کے ہاتھ میں عثمان رضی اللہ عنہ کا ہاتھ تھا اور فرمایا: اے اللہ سن لے اور گواہ رہ! اے اللہ سن لے اور گواہ رہ! اے اللہ میری گردن پر جو ذمہ داری ڈالی گئی تھی میں نے اس کو عثمان کی گردن پر ڈال دی۔ اس کے بعد لوگوں نے عثمان رضی اللہ عنہ کو منبر کے پاس گھیر لیا، اور بیعت کے لیے لوگوں کی بھیڑ لگ گئی۔ عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بیٹھنے کی جگہ منبر پر بیٹھے اور عثمان رضی اللہ عنہ کو منبر کے دوسرے زینہ پر بیٹھایا اور لوگ آآ کر بیعت کرنے لگے، سب سے پہلے علی رضی اللہ عنہ نے بیعت کی۔ بعض حضرات کا کہنا ہے کہ علی رضی اللہ عنہ نے دوسرے نمبر پر بیعت کی۔[1] اجماع سے متعلق مذکورہ بیانات سے قطعی طور سے یہ مستفاد ہوتا ہے کہ عثمان رضی اللہ عنہ کے ہاتھ پر بیعت خلافت باجماع صحابہ رضی اللہ عنہم پوری ہوئی اور کسی نے بھی اس سلسلہ میں اختلاف نہ کیا۔[2] ۷۔عثمان رضی اللہ عنہ پر علی رضی اللہ عنہ کو فوقیت دینے کا حکم: اہل سنت کا یہ عقیدہ ہے کہ جو شخص علی رضی اللہ عنہ کو ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہ پر فوقیت و فضیلت دیتا ہے وہ گمراہ اور بدعتی ہے، اور جو شخص علی رضی اللہ عنہ کو عثمان رضی اللہ عنہ پر فوقیت و فضیلت دیتا ہے وہ غلطی پر ہے اس کو گمراہ و بدعتی قرار نہیں دیتے۔[3] اگرچہ بعض اہل علم نے اس پر سخت نکیر کی ہے جو علی رضی اللہ عنہ کو عثمان رضی اللہ عنہ پر فوقیت دیتا ہے۔ فرماتے ہیں: جس نے علی رضی اللہ عنہ کو عثمان رضی اللہ عنہ پر فوقیت دی تو گویا اس نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو اس خیانت سے متہم کیا کہ انہوں نے امانت کو ادا نہ کرتے ہوئے علی رضی اللہ عنہ پر عثمان رضی اللہ عنہ کو ترجیح دے دی۔[4]
Flag Counter