Maktaba Wahhabi

128 - 534
لِلْخَائِنِينَ خَصِيمًا (105) (النساء: ۱۰۵) ’’یقینا ہم نے تمہاری طرف حق کے ساتھ اپنی کتاب نازل فرمائی ہے تاکہ تم لوگوں میں اس چیز کے مطابق فیصلہ کرو جس سے اللہ نے تم کو شناسا کیا ہے اور خیانت کرنے والوں کے حمایتی نہ بنو۔‘‘ اللہ کی کتاب قرآن، مسائل حیات سے متعلق تمام تر شرعی احکام پر مشتمل ہے، اسی طرح تمام شعبہ ہائے زندگی کی اصلاح کے لیے قطعی احکام اور اساسی اصول پر مشتمل ہے، اور اسی طرح قرآن نے مسلمانوں کے لیے حکومت و سلطنت کے تمام اساسیات و مبادی کو بیان کر دیا ہے جن کی انہیں ضرورت پڑنے والی ہے۔ دوسرا مصدر و ماخذ سنت مطہرہ: سنت مطہرہ سے اسلامی دستور اپنے اصول اخذ کرتا ہے، اور اسی سنت مطہرہ ہی کی روشنی میں قرآنی احکام کی تنفیذی اور تطبیقی اصولوں کی معرفت ممکن ہے۔[1] شیخین ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما کی اقتداء: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: (( اقتدوا باللذین من بعدی: ابی بکر و عمر۔))[2] ’’میرے بعد ان دونوں ابو بکر و عمر کی اقتداء کرنا۔‘‘ ذوالنورین رضی اللہ عنہ کی حکومت شریعت کے تابع رہی، اور اسلامی شریعت کو ہر تشریح اور ہر قانون پر بالادستی حاصل رہی، اور اس حکومت نے ہمارے لیے روشن تصویر پیش کی ہے کہ اسلامی حکومت شریعت کی حکومت ہے، اور اپنے تمام شعبوں میں شریعت کے تابع ہے، اور اس حکومت میں حاکم شرعی احکام کا پابند ہے، اس سے سر مو آگے پیچھے نہیں ہو سکتا ہے۔[3] ذوالنورین رضی اللہ عنہ کی حکومت اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے معاشرہ میں شریعت سب پر مقدم تھی، حاکم و محکوم سب اس کے تابع تھے، اور خلیفہ کی اطاعت اللہ کی اطاعت کے ساتھ مقید تھی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ((لا طاعۃ فی المعصیۃ، إنما الطاعۃ فی المعروف۔))[4] ’’معصیت میں کسی کی اطاعت جائز نہیں، اطاعت تو صرف بھلائی کے کاموں میں ہے۔‘‘
Flag Counter